فضیلت توبہ

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

فضیلت توبہ

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ عزوجل رات کو اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کرے اوردن میں اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے تاکہ رات میں گناہ کرنے والا توبہ کرے ‘(وہ یونہی کرتا رہے گا حتیٰ کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے گا) صحیح مسلم، السنن الکبریٰ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اس سے پہلے توبہ کر لے کہ سورج مغرب سے طلوع ہو اللہ اس کی توبہ قبول فرمالے گا ۔ صحیح مسلم

حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مغرب کی طرف توبہ کا ایک دروازہ ہے جس کی چوڑائی چالیس سال یا سترسال کی مسافت ہے اللہ عزوجل نے اس دروازہ کو اس دن کھول دیاتھا جس دن اس نے آسمانوں اورزمینوں کو پیدا کیا تھا اوراس دروازہ کو اس وقت تک بند نہیں کرے گا جب تک کہ سورج مغرب سے طلوع نہ ہو۔  سنن الترمذی، شعب الایمان 
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نقطہ پڑجاتا ہے اورجب وہ اس گناہ سے الگ ہوجاتا ہے اوراستغفار کرتا ہے اورتوبہ کرتا ہے تواس کا دل صاف ہوجاتا ہے اوراگروہ دوبارہ گناہ کرتا ہے توا س کے دل میں ایک اورنقطہ پڑجاتا ہے حتیٰ کہ اس کا پورا دل سیاہ ہوجاتا ہے اوریہ وہی ران ہے جس کا قرآن مجید میں ذکر ہے: ’’ ہر گز نہیں! بلکہ ان کے دلوں پر ان کے (برے کاموں نے زنگ چڑھا دیا ‘‘۔(المطففین : ۱۴) سنن الترمذی ، سنن ابن ماجہ، صحیح ابن حبان 

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مجھے وصیت کیجئے ، آپ نے فرمایا: تم سے جس قدر ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو‘ اورہر پتھر اوردرخت کے پاس اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو اورتم جو برا کام کرواس کے بعد توبہ کرو‘ پوشیدہ گناہ کی توبہ پوشیدہ کرواورکھلم کھلاگناہ کی توبہ کھلم کھلا کرو۔ المعجم الکبیر ، مجمع الزوائد

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے گناہ نہ کیا ہو۔(سنن ابن ماجہ، شعب الایمان 

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے ابن آدم ! بے شک تو نے مجھ سے دعا کی اورمجھ سے امید رکھی ‘تم میں جو بھی گناہ تھا میںنے اس کو معاف کردیا اورمجھے پرواہ نہیں ، اے ابن آدم ! اگر تو پوری زمین کے برابر گناہ لے کر آیا پھر تو نے مجھ سے ملاقات کی تو میں تیرے پاس اتنی ہی مغفرت لائوں گا بشرطیکہ تو نے شرک نہ کیا ہو۔ سنن الترمذی

Post a Comment

0 Comments