کہیں میں متکبر تو نہیں ہو گیا ؟

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

کہیں میں متکبر تو نہیں ہو گیا ؟


یہ سوال ہر مسلمان کو خود سے کرنا چاہیے، کیونکہ تکبر اللہ اور رسول ﷺ کے نزدیک سخت ناپسندیدہ ہے۔ اگر میرے اندر یہ علامات ہیں، تو مجھے فوراً اپنے رویے پر غور کرنا چاہیے۔

1. کیا میں دوسروں کی اہمیت کو کم سمجھتا ہوں؟
اگر میرا رویہ ایسا ہے کہ میں دوسرے لوگوں کے جذبات اور خیالات کو اہمیت نہیں دیتا، یا ہمیشہ اپنے آپ کو ان سے بہتر سمجھتا ہوں، تو شاید یہ تکبر کی نشانی ہو۔ اگر میں لوگوں کی بات سننے میں دلچسپی نہیں رکھتا اور صرف اپنی رائے کو ہی صحیح سمجھتا ہوں، تو یہ سوچنا ضروری ہے کہ کہیں تکبر تو نہیں پیدا ہو گیا۔

2. کیا میں مشورے اور تنقید کو رد کرتا ہوں؟
کیا مجھے دوسروں کے مشورے یا تنقید سننا ناگوار محسوس ہوتا ہے؟ کیا میں ہمیشہ اپنی سوچ کو ہی درست سمجھتا ہوں؟ اگر میں ہر وقت صرف اپنی بات پر اصرار کرتا ہوں اور دوسروں کے مشوروں یا تنقید کو نظرانداز کرتا ہوں، تو یہ بھی ایک نشانی ہو سکتی ہے کہ میرے دل میں تکبر کا شائبہ ہے۔

3. کیا میں اچھے اعمال پر فخر محسوس کرتا ہوں؟
کیا میں اپنے اچھے کاموں پر یہ سوچتا ہوں کہ “میں بہت نیک ہوں” یا "میری عبادت سب سے اعلیٰ ہے"؟ عبادت اور نیکی کا اصل مقصد اللہ کی خوشنودی ہے، نہ کہ اپنے اوپر فخر کرنا۔ اگر میں اپنے نیک اعمال پر فخر محسوس کرنے لگتا ہوں، تو مجھے اس فخر اور غرور کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ یہ بھی تکبر کی علامت ہے۔

4. کیا میں دوسروں کی غلطیوں پر زور دیتا ہوں؟
اگر میں دوسروں کی غلطیوں پر حد سے زیادہ توجہ دیتا ہوں اور ان کی کمزوریوں کو نمایاں کر کے اُنہیں نیچا دکھاتا ہوں، تو یہ میرے دل میں تکبر کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔ ہمیں دوسروں کو معاف کرنے اور ان کے لیے رحمت کا رویہ اپنانا چاہیے، نہ کہ اُن کی خطاؤں کو بڑھاوا دینا۔

5. کیا میرے اندر انکساری اور عاجزی کی کمی ہے؟
کیا میں دوسروں کے درمیان اپنی اہمیت اور مرتبے کو بہت زیادہ بڑھاوا دیتا ہوں؟ کیا میں ہر وقت اپنی تعریف سننا پسند کرتا ہوں اور اپنے آپ کو لوگوں سے بلند تر سمجھتا ہوں؟ اگر ہاں، تو یہ بھی تکبر کی علامت ہو سکتی ہے، کیونکہ اصل خوبی تو انکساری اور عاجزی میں ہے۔

محمد ادریس لاشاری

Post a Comment

0 Comments