اللہ رب العزت کا ارشادہے:۔’’اللہ کی مساجد صرف وہی لوگ تعمیر کرسکتے ہیں ، جو اللہ پر ایمان لائے اوریومِ آخرت پر اورانھوںنے نماز قائم کی زکوٰۃ اداکی اور وہ اللہ کے سواء کسی سے نہیں ڈرے اورعنقریب یہی لوگ ہدایت یافتہ لوگوں میں سے ہوں گے‘‘۔(التوبہ: ۱۸)اللہ رب العزت نے اس آیت مبارکہ میں تعمیر مسجد کی سعادت حاصل کرنیوالوں کی پانچ خصوصیات بیان فرمائیں ، مسجد کی تعمیر کرنیوالے کیلئے اللہ پر ایمان رکھنا ضروری ہے اس لیے کہ مسجد وہ جگہ ہے جہاں اللہ وحدہ ٗ لاشریک کی بندگی کی جاتی ہے ، سو جو شخص اللہ پر ایمان نہیں رکھتا ہوگا وہ اللہ رب العزت کی عبادت گاہ کیسے تعمیر کرسکتا ہے قیامت پر ایمان اس لیے ضروری ہے کہ مسجد کی تعمیر کا محرک صرف اللہ ہی کی عبادت اور خوشنودی ہے ۔عملی اعتبار سے وہ نماز اور زکوٰۃ کے پورے پابندہوں اورانکے کردار کی بلندی کا یہ عالم ہوکہ وہ دین کے معاملے میں کسی سے خوفزدہ نہ ہوں اوررضائے الٰہی پر کسی کی خوشنودی کو ترجیح نہ دیں ۔
عمر الدارکا معنی ہے مکان تعمیر کرنا اورامر المنزل کا معنی ہے گھر بسانا اورآباد کرنا ، عمارۃ المسجد سے مراد اس کی تعمیر کرنا یا زیارت کرنا، امام ابوبکر احمد بن علی جصاص لکھتے ہیں مسجد کی تعمیر کے دو معنے ہیں ایک معنی ہے مسجد کی زیارت کرنا اوراس میں رہنا اوردوسرا معنی ہے مسجد کو بنانا اوراس کا جو حصہ بوسیدہ ہوگیا ہواس کو ازسرنو تعمیر کرنا کیونکہ اعتمر اس شخص کو کہا جاتا ہے جس نے مسجد کی زیارت کی اوراسی سے لفظ ’’عمرہ ‘‘ماخوذ ہے کیونکہ عمرہ بیت اللہ شریف کی زیارت کرنے کو کہتے ہیں جو شخص مسجد میں بکثرت آتا جاتا ہو اورمسجد ہی میں رہتا ہو اس کو’’ عمار‘‘ کہتے ہیں ۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم کسی شخص کو مسجد کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :۔ ’’اللہ کی مساجد صرف وہی لوگ تعمیر کرسکتے ہیں جو اللہ اورروزِ آخرت پر ایمان لائے ۔۔۔۔‘‘ سنن ترمذی، ابن ماجہ، سنن دارمی
.٭عبداللہ خولانی بیان کرتے ہیں جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کو ازسرنو تعمیر کرنے کے سلسلے میں بہت اعتراض کیے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ارشادفرمایا تم نے بہت اعتراض کیے ہیں اورمیں نے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص نے اللہ کی رضاء کی طلب کیلئے مسجد بنائی اللہ تبارک وتعالیٰ اس کیلئے جنت میں گھر تعمیر کریگا ۔ بخاری ، مسلم،ابن ماجہ، ترمذی
٭محمو د بن لبید بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کو ازسرنو بنا نا چاہا تو لوگوں نے اس کو ناپسند کیا وہ چاہتے تھے کہ مسجد کو اسی حالت پر چھوڑ دیا جائے انھوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے مسجد بنائے گا اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت میں اس جیسا مکان بنادے گا ۔ صحیح مسلم
0 Comments