غیبت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے کے سامنے کسی کی برائیوں اور کوتاہیوں کا ذکر کیا جائے جسے وہ برا سمجھے ،جیسا کہ درج ذیل حدیث میں بیان کیا گیا ہے ۔
حضرت ابوہریره رضى الله عنه کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے فرمایا
تم جانتے ہو کہ غیبت کیاہے ؟ صحابہ نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ آپ ا نے فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کاذکر اسطرح کرناکہ وہ اسے ناگوار گذرے، لوگوںنے کہا: اگروہ برائی اس میں موجود ہوتو؟آپ ا نے فرمایا: ”اگراس کے اندر وہ برائی موجود ہوتو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ برائی اس کے اندر موجود نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔“مسلم
غیبت کی شناعت
غیبت ایک بھیانک جرم ہے کیونکہ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ایک آدمی کے عیوب کی تشہیر کرکے اس کی آبروریزی کی جائے حالانکہ یہ سراسر حرام ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اسے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے۔
غیبت کی حرمت پر متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں
حضرت جابر بن عبداللہ رضى الله عنه سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے ساتھ تھے کہ سخت بدبو پھیلی تو آپ نے فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیسی بدبو ہے ؟ پھر آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
” ان لوگوں کی بدبو ہے جو مسلمانوں کی غیبت کرتے ہیں “۔ مسنداحمد 3/351
دوسری حدیث کے اندر آتا ہے کہ عائشہ نے صفیہ رضى الله عنها کی کوتاہ قامتی کا تذکرہ کیا جس پر آپ صلى الله عليه وسلم نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: لقد قلتِ کلمة لومُزجت بماءالبحر لمزجتہ (ابوداؤد) ”اے عائشہ ! تم نے ایسی بات کہی ہے کہ اگر اس کو دریا کے پانی میں ملا دیا جائے تو دریا کا پانی متغیر ہوجائے “۔
غیبت کا کفارہ
اگر کسی شخص کے سامنے غیبت کی قباحت عیاں ہوچکی ہے اور وہ اس عمل پر نادم وشرمندہ ہے تو اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس حرام فعل سے توبہ واستغفار کرتے ہوئے رک جائے ،پھر اگر وہ آدمی موجود ہو جس کی غیبت کی گئی ہے تو اس سے معافی مانگے ورنہ اس کے حق میں کثرت سے دعائے مغفرت کرے ۔
غیبت کا اخروی انجام
جولوگ دوسروںکی غیبت کرتے ہیں ان کے لیے قیامت کے دن دردناک عذاب ہوگا جیساکہ نبی اکرم نے فرمایا:
”جب میں معرا ج کو گیا تو جہنم کے مناظر میں یہ دردناک منظر بھی دیکھا کہ ایک جماعت کے ناخن تانبہ کے ہیں جن سے وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے ہیں،میں نے جبریل ں سے پوچھا : یہ کون لوگ ہیں؟ حضرت جبریل ںنے فرمایا: ھولاءالذین یاکلون لحوم الناس ویقعون فی اعراضھم ”یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کاگوشت کھاتے تھے اور ان کی آبروریزی کرتے تھے ۔“ (مسنداحمد)
غیبت نیکیوں کو تلف کردیتی ہے
حضرت ابوہریرہ رضى الله عنه فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ایک دن صحابہ کرام رضى الله عنهم سے پوچھا : ”کیا آپ لوگ جانتے ہیں مفلس کون ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: مفلس تو وہی ہے جس کے پاس مال ومتاع نہ ہو،آپ نے فرمایا: مفلس میری امت میں وہ ہے جو قیامت کے دن صوم وصلاة ، زکاة سب عبادات لے کرآئے گا لیکن کسی کو گالی دی ہوگی ، کسی کی آبروریزی کی ہوگی ، کسی کا مال کھایاہوگا، کسی کا خون بہایاہوگا ،کسی کو ماراپیٹا ہوگا ،لہذا کسی کواس کی فلاں نیکی دے دی جائے گی اور کسی کو فلاں نیکی دے دی جائے گی۔ اس طرح اس کی سب نیکیا ںدوسروںکے حقوق دینے سے پہلے ہی ختم ہوجائیں گی تب ان حقداروں کے گناہ اس پرلاد دئیے جائیں گے ،اور اس طرح وہ جہنم میں ڈال دیاجائے گا ۔“ مسلم)
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص کسی مسلمان میں کوئی عیب دیکھے اور پھر وہ اسے چھپائے تو اس کا ثواب اس شخص کے برابر ہوگا جس نے کہ زندہ دفن کی ہوئی لڑکی کو بچایا۔
(احمد/ترمذی/عن عقبہ عامرؓ)
سورة الهُمَزة
شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
ہر غیبت کرنے والے طعنہ دینے والے کے لیے ہلاکت ہے (۱) جو مال کو جمع کرتا ہے اور اسے گنتا رہتا ہے (۲) وہ خیال کرتا ہے کہ اس کا مال اسے سدا رکھے گا (۳) ہرگز نہیں وہ ضرور حطمہ میں پھینکا جائے گا (۴) اور آپ کو کیا معلوم حطمہ کیا ہے (۵) وہ الله کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے (۶) جو دلوں تک جا پہنچتی ہے (۷) بے شک وہ ان پر چاروں طرف سے بند کر دی جائے گی (۸) لمبے لمبے ستونوں میں (۹)
اے اللہ ہمیں جھوٹ سے غیبت سے بچنے کی کوشش کی توفیق عطا فرما ۔۔۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
What does Gheebat (backbiting) mean?
0 Comments