بد گمانی اور خوش گمانی : دوسروں سے متعلق ھمیشہ نیک گمان رکھیں

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

بد گمانی اور خوش گمانی : دوسروں سے متعلق ھمیشہ نیک گمان رکھیں

بد گمانی ہو یا خودش گمانی ، ان کے لیے محکم دلیل کی ضرورت ہوتی ہے۔
دلیل کے بغیر خوش گمانی بھی گناہ بن سکتی ہے اور بد گمانی بھی۔

اللہ فرماتا ہے
ان بعض الظن آثم
بلاشبہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔

نیک لوگوں سے خوش گمانی ہی رکھنی چاہیے۔ ان کا شاندار ماضی ہی خوش گمانی کی دلیل ہوتا ہے .
جیسا کہ قرآن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سلسلے میں کہا ہے۔


بد گمانی کی بھی پختہ دلیل ہو۔
سنی سنائی باتوں پر بدگمانی مناسب نہیں۔
اس سلسے میں ایک صاحب فرماتے ہیں۔

 * ایک محترمہ ٹیکسی ڈرائیور کے برابر والی سیٹ پر بیٹھ کر سفر کر رھی ھے حالانکہ پچھلی سیٹیں خالی ھیں!

 * ایک شخص مسجد کے آگے سے گزر رھا ھے ، جب کہ لوگ نماز پڑھ رھے ھیں۔ اور وہ نماز ادا کیے بغیر آگے گزر جاتا ھے!

* آپ ایک آدمی کے پاس سے گزرتے ھیں اور اسے سلام کرتے ھیں مگر وہ جواب نہیں دیتا!

 محترمہ، ٹیکسی چلانے والے کی اھلیہ ھیں۔

 اس آدمی نے دوسری مسجد میں نماز پڑھ لی ھے۔

 اس شخص نے آپ کے سلام کی آواز سنی ھی نہیں ھے۔

* ایک بزرگ فرماتے ھیں کہ اگر میں کسی بھائی کواس حال میں دیکھوں کہ اس کی داڑھی سے شراب کے قطرے ٹپک رھے ھیں تو میں یہی حسن ظن رکھوں گا کہ کسی اور نے اس کی داڑھی کے اوپر شراب انڈیلی ھے۔ 

اور اگر کسی بھائی کو پہاڑ کی چوٹی پر یہ پکارتے ھوئے سنوں: "انا ربکم الاعلی"(میں تمھارا عظیم ترین رب ھوں)... تو میں یہی گمان کروں گا کہ وہ قرآن کی تلاوت کر رھا ھے۔

* ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ھیں کہ انسان کے لیے خود اپنے اعمال کی نیتوں کو جاننا مشکل ھے چہ جائے کہ وہ دسروں کی نیتوں کے بارے میں فیصلے صادر کرتا پھرے۔

* اکثر دفعہ آپ معاملے کے صرف ایک رخ کو دیکھتے ھیں لہذا دوسرے رخ کو آپ مثبت طرح سے لیں. تاکہ لوگوں کے ساتھ زیادتی اور ان کی حق تلفی نہ ھو۔

* دوسروں سے متعلق ھمیشہ نیک گمان رکھیں۔"

Post a Comment

0 Comments