کورونا وائرس کے بحران میں حج کیسا ہو گا، ضوابط کیا ہیں؟

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

کورونا وائرس کے بحران میں حج کیسا ہو گا، ضوابط کیا ہیں؟

مکہ گورنریٹ اور وبائی امراض سے بچاؤ اور انسداد کے لیے قائم قومی مرکز نے اس سال حج سے متعلق صحت ضوابط جاری کیے ہیں۔ العربیہ نیٹ کے مطابق 18 جولائی 2020، 28 ذیقعد سے 12 ذی الحج تک منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں اجازت کے بغیر جانا منع ہو گا۔ حج پر جانے والوں اور حج کرانے والوں کو حفاظتی ماسک اور دستانے پہننا ہوں گے۔ سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہو گا۔ عازمین رابطے کے وسائل، ملبوسات، سر کے بال تراشنے، مونڈنے، داڑھی بنانے والے آلات اور ایک دوسرے کے تولیے استعمال نہیں کر سکیں گے۔ نمازی ایک دوسرے سے دو میٹر کے فاصلے کی پابندی کریں گے لفٹ استعمال کرتے وقت سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہو گا۔ ذاتی صفائی کا ہر حاجی کے لیے دھیان رکھنا ضروری ہوگا۔ سینیٹائزر نمایاں مقامات پر رکھنا ہوں گے۔

رہائشی عمارتوں اور ہوٹلوں میں بیٹھنے اور انتظار کرنے کی جگہوں کو مسلسل سینیٹائز کیا جائے گا۔ دروازوں کے ہینڈل، کھانے کی میز، کرسیوں اور صوفوں کے ہتھے سینیٹائز کیے جائیں گے۔ جماعت کے ساتھ نماز کی اجازت ہو گی تاہم نماز کے دوران ماسک پہننا لازمی ہو گا۔ نمازی ایک دوسرے سے دو میٹر کے فاصلے کی پابندی کریں گے۔ کولرز ہٹا دیے جائیں گے۔ مسجد الحرام، منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں کولرز ہٹا دیے جائیں گے۔ پانی پینے یا زمزم کے استعمال کے لیے ایسی بوتلیں اور ڈبے استعمال کیے جائیں گے جو صرف ایک مرتبہ کے بعد غیر موثر ہو جائیں۔ صفا و مروہ کی سعی کرنے والوں کے درمیان سماجی پابندی کرائی جائے گی کھانا تیار کرنے، پیش کرنے سے قبل حمام سے نکلنے کے بعد رفقائے کار یا مسافروں کو چھونے یا براہ راست رابطے کے بعد صابن اور پانی سے کم از کم بیس سیکنڈ تک ہاتھ دھونا ہوں گے-

کھانے پینے میں استعمال ہونے والے برتن دوبارہ استعمال نہ کیے جائیں- کھانے بند پیکٹوں میں ہوں گے۔ بسوں میں مسافروں کی تعداد متعین ہو گی- پورے سفر کے دوران ہر حاجی کی نشست متعین ہو گی- کسی بھی حاجی کو بس میں کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ہو گی- ڈرائیوروں اور تمام مسافروں کو بس میں سفر کے دوران ماسک اتارنے کی اجازت نہیں ہو گی- میدان عرفات اور مزدلفہ میں مخصوص مقامات پر قیام کی پابندی کرنا ہو گی- عبادت کے دوران حاجیوں کو ماسک اتارنے کی اجازت نہیں ہو گی- تمام حجاج ماسک اور سینیٹائزر رکھنے کے پابند ہوں گے  حاجیوں کو بند پیکٹوں والے کھانے پیش کیے جائیں گے- 

خانہ کعبہ اور حجر اسود کو چھونا منع
طواف کے لیے مطاف جانے والوں کی قافلہ بندی ہو گی- طواف کے دوران ہر حاجی کو دوسرے حاجی سے کم از کم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا ہو گا- طواف کے عمل کو منظم کیا جائے گا- صفا و مروہ کی سعی ہر منزل سے ہو گی- اس حوالے سے سعی کرنے والوں کے درمیان سماجی فاصلے کی پابندی کرائی جائے گی- خانہ کعبہ یا حجر اسود کو چھونا منع ہو گا- چھونے اور چومنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں رکھی جائیں گی۔ اس پر عمل درآمد کے لیے نگراں تعینات ہوں گے- آب زمزم کے کولرز کے پاس اژدحام منع ہو گا۔ سماجی فاصلے کی پابندی کرانے کے لیے علامتیں نصب ہوں گی۔ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے شبے پر الگ گروپ میں رکھا جائے گا اپنی جانماز لانا ہو گی۔ مسجد الحرام میں کھانے کی اشیا لانے پر پابندی ہو گی اور خارجی صحنوں میں کھانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ طواف کی جگہ اور صفا و مروہ کے علاقے کو حاجیوں کے ہر کارواں کے بعد سینیٹائز کیا جائے گا- مسجد الحرام سے قالین اٹھا لیے جائیں گے۔ ہر حاجی کو اپنی جانماز استعمال کرنے کی تاکید کی جائے گی۔ وہیل چیئر ہر حاجی کے استعمال کے بعد سینیٹائز کی جائے گی۔

کورونا کا شبہ ہونے پر الگ گروپ
اخبار 24 نے وبائی امراض سے بچاؤ اور انسداد کے لیے قائم قومی مرکز کی جاری کردہ صحت ایس او پیزکے حوالے سے بتایا ہے کہ اہم ترین ضابطہ یہ طے کیا گیا ہے کہ اگر کسی حاجی کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا شبہ ہو جائے اور طبی معائنے کے بعد میڈیکل رپورٹ سے بھی یہ بات واضح ہو جائے تو اسے حج مکمل کرنے کا موقع دیا جائے گا البتہ اس قسم کے حجاج کا ایک خاص گروپ بنایا جائے گا۔ ان کے لیے عمارت یا فلیٹ کا الگ سے انتظام ہو گا۔ بس خاص ہو گی اور حج مقامات پر انہیں دیگر حاجیوں سے الگ تھلگ رکھا جائے گا۔ وبائی امراض سے بچاؤ اور انسداد کے قومی مرکز نے بھی ایس او پیز جاری کیے ہیں
دوسرا اہم ضابطہ یہ ہے کہ ایسے کسی بھی شخص کو حج مقامات پر حج کی اجازت نہیں دی جائے گی جس پر انفلوائنزا جیسی علامتیں نمودار ہو گئی ہوں۔ ایسے کسی بھی شخص کو علامتیں ختم ہونے تک حج مقامات پر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اجازت نامے کے لیے اسے ڈاکٹر سے فٹنس سرٹیفیکیٹ لینا ہو گا۔ قومی مرکز نے رہائشی عمارتوں، کھانے پینے کے مقامات، بسوں، باربر شاپس، عرفات، مزدلفہ، مسجد الحرام، صفا و مروہ سے متعلق تمام ضروری ضوابط مقرر کر دیے ہیں- 

رمی کے لیے سینیاٹائز کنکریاں
قومی مرکز کے مطابق منیٰ میں جمرات کی رمی کے لیے سینیٹائز کنکریاں فراہم کی جائیں گی۔ منیٰ میں 10، 11، 12 اور 13 ذی الحج کو حجاج رمی جمرات کرتے ہیں۔ جمرات کی رمی کے حوالے سے طے کیا گیا ہے کہ 50 افراد پر مشتمل ایک گروپ کو ہر منزل پر رمی کے لیے جانے کی اجازت دی جائے گی۔ رمی کرتے وقت ڈیڑھ سے دو میٹر تک کا فاصلہ ضروری قرار دیا گیا ہے۔ کسی بھی خیمے میں 10 سے زیادہ حاجیوں کو ٹھہرانے کی اجازت نہیں ہو گی منیٰ میں جمرات کی رمی کرتے ہوئے تمام حجاج اور کارکنان کے لیے حفاظتی ماسک اور سینیٹائزر رکھنے کی پابندی کرنا ہو گی۔ خیمے میں دس سے زیادہ حجاج نہیں ہوں گے۔ کسی بھی خیمے میں 10 سے زیادہ حاجیوں کو ٹھہرانے کی اجازت نہیں ہو گی اور ہر خیمہ 50 مربع میٹر کا ہو گا۔ منیٰ میں باربر شاپس کھولی جائیں گی۔ باربرز پر پابندی ہو گی کہ وہ ہر حاجی کا سر مونڈنے یا بال کاٹنے کے بعد تراشنے اور مونڈنے میں استعمال ہونے والے آلات تلف کر دے۔

بشکریہ اردو نیوز
 

Post a Comment

0 Comments