حج کو محدود رکھنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا ؟

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

حج کو محدود رکھنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا ؟

سعودی حکومت نے آئندہ ماہ حج کی ادائیگی کی اجازت دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کورونا کے باعث 1441 ہجری یعنی 2020 عیسوی کیلئے عازمین حج کی تعداد کو محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، صرف ان غیر ملکی شہریوں کو حج کی اجازت ہو گی جو پہلے سے سعودیہ میں مقیم ہیں۔ صحت عامہ کے پیش نظر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں لوگوں کی جانیں بچانے کی غرض سے سماجی فاصلے اور دیگر تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ پاکستان کی وزارت مذہبی امور بھی سعودی حکومت کے فیصلے کی پریس ریلیز جاری کر چکی ہے۔ کورونا قہر بن کر دنیا پر ٹوٹا اور اس کے پھیلائو کی وجہ سامنے آئی تو نہ صرف مصر کی جامعہ الازہر بلکہ دنیا بھر کے علماء کرام نے مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے بارے رائے دی کہ جماعت واجب جبکہ جان بچانا فرض ہے چنانچہ مسلمان گھروں میں نماز پڑھیں۔ مارچ میں جب یہ وبا پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر ہزاروں افراد کو لقمہ اجل بنا رہی تھی سعودی حکومت نے مقامات مقدسہ بند کر کے دنیا بھر سے استدعا کی تھی کہ حج کی تیاریوں کو موخر کر دیا جائے۔ 

انڈونیشیا اور ملائشیا نے اپنے شہری نہ بھیجنے کا باقاعدہ اعلان بھی کیا تھا۔ جہاں تک حج کی بات ہے کوئی شک نہیں کہ یہ ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہو تاہم یہ بھی سبھی جانتے ہیں کہ یہ سفر نصیب پر منحصر ہے۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس قریباً 25 لاکھ مسلمانوں نے حج کیا اب اگر اتنی بڑی تعداد کو دیکھا جائے تو یقیناً کورونا سے بچائو کے مکمل انتظامات ممکن نہیں بلکہ جتنے لوگ اس سال حج کریں گے ان کے لئے بھی حفاظتی اقدمات آسان نہ ہوں گے۔ خدائے بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ سب حاجیوں کو محفوظ رکھے اور دنیا سے اس وبا کا مکمل خاتمہ کر دے تاکہ آئندہ سال ہم رمضان المبارک کے فیوض و برکات بھی سمیٹیں اور حرمین شریفین کی حاضری بھی خوش نصیبوں کا مقدر بنے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ


Post a Comment

0 Comments