گزشتہ دنوں سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے مذہبی امور کو بتایا گیا کہ امسال سرکاری سکیم کے تحت حج پیکیج میں ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے‘ جس کے باعث نارتھ ریجن کا مجوزہ حج پیکیج پانچ لاکھ پچاس ہزار اور سائوتھ ریجن کا مجوزہ حج پیکیج پانچ لاکھ 45 ہزار روپے تک ہو گا۔ سیکرٹری مذہبی امور کے مطابق‘ مذکورہ اضافہ روپے کی قدر میں کمی سے فضائی سفر کا کرایہ بڑھنے اور سعودی عرب میں بعض مقامی اخراجات بڑھنے کے باعث کیا گیا۔ وجوہات کچھ بھی ہوں‘ حج اخراجات بڑھنے کی خبر جب بھی آتی ہے‘ وہ غریب آدمی تشویش میں مبتلا ہو جاتا ہے ‘جو مالی استعداد نہ ہونے کے عذر کے باوجود حجازِ مقدس کا سفر کرنے‘ مناسک حج ادا کرنے اورروضہ رسولؐ پر حاضری کی سعادت سے بہرہ ور ہونے کیلئے پیسہ پیسہ جوڑنے کی سعی کرتا ہے۔
حالات جب ایسے ہوں کہ سرکاری سکیم میں تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ روپے کے بنیادی اخراجات کے علاوہ بھی بعض مصارف کیلئے اضافی رقم درکار ہو اور نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے کیا جانے والا سفر مزید مہنگا ہو تو متوسط طبقے کے لوگوں کی بڑی تعداد کے پاس بھی ہاتھ ملنے کے سوا بظاہر کوئی چارہ نہیں رہتا۔ موجودہ حکومت جو ریاستِ مدینہ کے فلاحی تصورات سے وابستگی کا اظہار کرتی ہے‘ یقینی طور پر سعودیہ سے رابطہ کر کے ٹیکسوں اور دیگر امورمیں پاکستانیوں کیلئے سہولتیں حاصل کرنے کی کوشش کرے گی ‘مگر اسے انڈونیشیا اور دیگر ممالک کے ان طریقوں سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے‘ جن کے ذریعے حج و عمرہ عام آدمی کی دسترس میں محسوس ہوتا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حج پیکیج کے بارے مین حتمی فیصلہ کرنے سے قبل ان تمام تدابیر کا جائزہ لیا جانا چاہیے‘ جن کے ذریعے کمزور طبقوں کو آسانی فراہم کی جا سکے۔ حکومت غریبوں کی دعائیں لے گی تو حکومت کے کاموں میں اللہ تعالیٰ یقینا زیادہ آسانی فراہم کرے گا۔
0 Comments