کلونجی کا ذکر پُرانی عربی کتب میں بھی ملتا ہے۔ تاریخ کے مطابق سب سے پہلے اس کی کاشت روم اور پھر دُنیا بَھر میں ہوئی۔ کلونجی کا پودا تقریباً 45 سینٹی میٹر اونچا ہوتا ہے،جب کہ اس کے پتّے 2 سے 4 سینٹی میٹر لمبے اور دو یا تین حصّوں میں منقسم ہوتے ہیں۔ اس پودے کی ہر شاخ کے اوپر سیاہ دانے دار بیج ہوتے ہیں، جو خوشبو، ذائقے کے لیے یا بطور دوا استعمال کیے جاتے ہیں۔ کلونجی کا مزاج گرم و خشک ہے، لہٰذا اطباء کا کہنا ہے کہ سخت مزاج کے حامل افراد جب بھی کلونجی استعمال کریں، تو ساتھ کوئی سرد و تَر غذا استعمال کریں۔ یہ دانے اگرچہ حجم میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتے ہیں۔ حضور پاک ﷺ نے کلونجی سے متعلق فرمایا ہے کہ’’کلونجی استعمال کیا کرو، کیوں کہ اس میں موت کے سوا ہر بیماری کے لیے شفا ہے۔‘‘ یہ سیاہ دانے نفخ شکم، دردِ شکم، قولنج، ضعفِ اعصاب، ضعفِ دماغ، نسیان، فالج اور رعشے جیسے امراض کے لیے اکسیر کا کام کرتے ہیں۔
0 Comments