حضرت ابراہیم ادھمؒ (795ء تا 894ئ) صوفی بزرگ تھے۔ آپ بلخ کے بادشاہ تھے۔ پھر دنیا ترک کر کے راہِ خدا میں لگ گئے۔
۱۔ میرے پاس تین سواریاں ہیں۔ مصیبت و بلا کے وقت صبرو شکر کی سواری پر سوار ہوتا ہوں۔ اطاعت کے وقت اخلاص کی سواری پر سوار ہوتا ہوں۔ گناہ سرزد ہو جائے تو توبہ کی سواری کو کام میں لاتا ہوں۔
۲۔ جب گناہ کا ارادہ کرو تو خدا کی بادشاہت سے باہر نکل جاؤ۔
۳۔ خدا کچھ لوگوں کی کچھ دعائیں اس لیے قبول نہیں کرتا کہ :
وہ خدا کو مانتے ہیں مگر اس کی عبادت نہیں کرتے۔ رسول پاک ﷺ کو مانتے ہیں لیکن آپ ﷺ کی پیروی نہیں کرتے۔ قرآن پاک پڑھتے ہیں مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔ اللہ کی عطا کردہ نعمتیں کھاتے ہیں مگر اس کا شکر ادا نہیں کرتے۔ یہ جانتے ہیں کہ جنت فرمانبرداروں کے لیے ہے پھر فرمانبرداری نہیں کرتے۔ یہ جانتے ہیں کہ نافرمانوں کے لیے دوزخ ہے مگر اس سے پناہ نہیں مانگتے۔ شیطان کو اپنا دشمن مانتے ہیں مگر اس سے دشمنی نہیں کرتے۔ موت کو برحق مانتے ہو مگر اس کا سامان نہیں کرتے۔ روزانہ اپنے والدین اور عزیزوں کو قبر میں دفن کرتے ہو مگر عبرت نہیں پکڑتے۔
0 Comments