دیر تک سونے والوں کا رزق پہاڑوں پر پھینک دیا جاتا ہے

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

دیر تک سونے والوں کا رزق پہاڑوں پر پھینک دیا جاتا ہے

کسی شخص نے حضرت علیؓ ابن ابی طالب سے دریافت کیا کہ کتے ایک وقت میں دس، دس بچے جنتے ہیں لیکن تعداد میں وہ اتنے نظر نہیں آتے جبکہ بکریاں اور بھیڑیں ایک یا دو بچے جنتی ہیں اس کے باوجود بھیڑ بکریوں کی تعداد کتوں سے زیادہ ہو تی ہے۔ حضرت علی ؓ کرم اللہ وجہہ نے اس شخص کو مختصراً جواب دیا کہ اسی چیز کو برکت کہتے ہیں۔ مذکورہ شخص نے پھر سوال کیا کہ یہ برکت کتوں میں کیوں نہیں؟ تب حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ بھیڑ بکریاں رات کے ابتدائی حصے میں ہی سو جایا کرتی ہیں اور رحمت کے وقت (صبح صادق ) جاگ جاتی ہیں تو برکت پا لیتی ہیں مگر کتے ساری رات بھونک بھونک کر صبح کو سو جاتے ہیں اور بر کت سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ’’میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ رات کو جلد سو جایا کرو اورصبح جلد اٹھ جایا کرو یہ ہی چیز رزق اور اولاد میں برکت کا ذریعہ ہے‘‘

حضرت علی ؓ کی اس نصیحت کی 14 سو سال بعد سائنس نے تصدیق کی ہے کہ تاخیر سے نیند لینے والے جلد سونے والوں کی نسبت کم عمر پاتے ہیں اور ان کی زندگی کا دورانیہ 10 فیصد تک کم ہو جاتا ہے ۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ محققین تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت کر رہے ہیں کہ جلد نہ سونے والوں کو نفسیاتی مسائل نے بھی آگھیرا جبکہ جلد سونے والے ان مسائل سے محفوظ رہے۔ جلد سونا اور جلد اٹھنا صحت مند طرز زندگی کا عکاس ہے اسے نظر انداز کرنے والے کے کھانے پینے کے اوقات متاثر ہوتے ہیں رفتہ رفتہ وہ طبی مسائل کا شکار ہونے لگتے ہیں یہاں تک کہ وہ بڑی بڑی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

زندگی ، صحت ، رزق اور اولاد میں برکت رحمت کے وقت سے ہیں جو صبح کے وقت کی خاصیت ہے، نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی سے دعائیں مانگی ہیں کہ میری اُمت کیلئے صبح کے وقت میں برکت ڈال دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرامؓ کا بھی طریقہ کار تھا کہ وہ جلد سوتے اور جلد اٹھتے جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو سورج طلوع ہونے تک اپنی نماز کی جگہ ہی بیٹھے رہتے ،ایک اور بھی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہؓ کو بھی نصیحت فرمائی کہ صبح کے اوقات میں رزق کی تقسیم ہوتی ہے اور ایسے وقت میں سونے والوں کا رزق پہاڑوں پر پھینک دیا جاتا ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

2 Comments

  1. Aap ne jo upar hadis di huwi hai woh Muslim Sharif 6574 pe nahi. Aagar jan kar kiya hai to Gunah Azim kiya hai. Jhooti hadis Nabi Sallalahu Alay wasalal se mansalik na karen.agar forward kiya hai to bina tehkik kiye na karen.

    ReplyDelete
  2. Aap ne jo upar hadis di huwi hai woh Muslim Sharif 6574 pe nahi. Aagar jan kar kiya hai to Gunah Azim kiya hai. Jhooti hadis Nabi Sallalahu Alay wasalal se mansalik na karen.agar forward kiya hai to bina tehkik kiye na karen.

    ReplyDelete