ریاض الجنتہ : جنت کے باغوں میں سے ایک باغ

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

ریاض الجنتہ : جنت کے باغوں میں سے ایک باغ

مسجدِ نبویؐ کا چپہ چپہ گوشہ گوشہ مقدس و مطہر اور عطر بیز ہواؤں سے مشک بار ہے ۔آج دور نبوتؐ کا سارا شہر مدینہ مسجدِ نبویؐؐ میں شامل ہو چکا ہے۔ پورے شہر میں وہ کون سی جگہ ہو گی جسے حضرت نبی کریم ﷺکے قدم چومنے کی سعادت نصیب نہیں ہوئی ہو گی۔ اس شہر کا ہر ذرہ آفتاب و مہتاب سے بھی زیادہ اپنے آپ کو خوش قسمت تصور کرتا ہے، وہ اس لیے کہ اس کے سینوں پر آفتاب ر سالتؐ کے قدم پڑتے رہے۔ ہماری آنکھوں کی پلکیں ان ذروں کو چومنے کے لیے ہمہ وقت بیتاب رہتی ہیں۔

مسجدِ نبویؐؐ کا وہ حصہ جو روضہ رسول پاک ﷺ اور منبر مصطفی ﷺ کے درمیان واقع ہے، باقی سب حصوں سے ممتاز اور محترم ہے۔ اس حصے کو نبی آخر الزمانؐ نے ریاض الجنتہ کہا ہے۔ اس مخصوص ٹکڑے کے متعلق حضرت رسولِ اکرمؐ کی حدیث مبارکہ ہے کہ، ترجمہ : میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ یعنی یہ حصہ جنت کا ایک ٹکڑا ہے جو اس دنیا میں اتارا گیا ہے اور قیامت کے دن یہ ٹکڑا واپس جنت کی طرف اٹھا لیا جائے گا۔ اس لیے ریاض الجنتہ کا مقام و مرتبہ ہمارے نزدیک بہت ارفع و افضل ہے۔ اس حدیث پاکﷺ کو حضرت ابوہریرہؓ نے روایت کیا ہے۔ زائرین اس حصہ میں نماز ادا کرتے اور عبادت کرتے ہوئے یہ تصور کرتے ہیں کہ وہ جنت کے حصے میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ 

نبی اکرمؐ کی حدیث مبارکہ کے مطابق مسجد الحرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے اور مسجدِ نبویؐؐ میں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے۔ گویا کے مسجدِ نبویؐؐ کا مقام مرتبہ مسجد الحرام کے بعد ہے لیکن مسجدِ نبویؐؐ میں ریاض الجنتہ کا مقام و مرتبہ کتنا بلند ہے اللہ اور اللہ کے رسولؐ ہی بہتر جانتے ہیں۔ ریاض الجنتہ روضتہ الرسولؐ سے منبر تک 22 میٹر طویل اور 15 میٹر چوڑا ہے۔ اس حصہ میں آٹھ ستون ایسے ہیں جن کو مسجد نبویؐ کے باقی ستونوں سے ممتازیت حاصل ہے۔ ان ستونوں کو سنگِ مرمر اور سنہری مینا کاری سے مسجد کے باقی ستونوں سے نمایاں کیا گیا ہے۔ یہ ستون روضہ انورؐ کی مغربی دیوار کے ساتھ ممتاز کر دیئے گئے ہیں جو ریاض الجنتہ کے اندر واقع ہیں۔

فقیر اللہ خاں


 

Post a Comment

0 Comments