ڈاکٹر رچرڈ کابوٹ جو ہاورڈ یونیورسٹی میں طب کے استاد ہیں، اپنی کتاب ’’انسان کس چیز سے زندہ رہتا ہے‘‘ میں لکھتے ہیں : طبیب ہونے کی حیثیت سے میں ان مریضوں کے لئے جو شکوک، خوف و تردد سے پیدا شدہ ارتعاش کے شکار ہو جائیں یہ علاج تجویز کرتا ہوں کہ وہ کام کریں کام کرنے سے جو شجاعت پیدا ہوتی ہے وہ خود پر اعتماد سکھاتی ہے۔ جس کو ایمرسن نے لازوال خوبصورتی سے تعبیر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ترجمہ : ’’جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو‘‘ (10:62)۔
جارج برنارڈشا کہتا ہے ’’نامرادی کا راز یہ ہے کہ تمہیں سوچنے کا وقت مل جائے اور تم اپنی خوش قسمتی یا بدقسمتی پر سوچنے لگ جاؤ۔ اس لئے سوچنے کی بجائے کام میں لگے رہو تب آپ کا خون گردش کرے گا ، عقل سوچے گی اور نئی زندگی ذہن سے قلق دور کر دے گی! بس کام کرتے رہئے، دنیا میں اس سے بہتر اور سستی دوا اور کوئی نہیں‘‘ فرمایا گیا : ’’اور کہئے ، عمل کرو، اللہ اور رسولؐ اور مومنین عنقریب تمارا عمل دیکھیں گے‘‘۔ 105:9) ڈزرائیلی کہتا ہے ’’زندگی بہت چھوٹی ہوتی ہے اسے بے کار نہ کرو‘‘.
ایک عرب حکم کہتا ہے ’’زندگی اتنی چھوٹی ہے کہ اس کو بغض و عداوت سے مزید چھوٹا کرنے کی گنجائش کہا ں ہے‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’پھر اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا بتاؤ زمین میں تم کتنے سال رہے ، وہ کہیں گے، ایک دن یا دن کا کچھ حصہ ہم وہاں ٹھرے ہیں، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجئے، ارشاد ہو گا، تھوڑی ہی دیر ٹھہرے ہونا، کاش یہ تم نے اس وقت جانا ہوتا‘‘۔
0 Comments