حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا شوقِ نماز

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا شوقِ نماز

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت اور پُرسوز نماز اور کس کی ہو سکتی ہے۔ کون ہے جو آپ ﷺ سے زیادہ اللہ کی معرفت کا جو یاں ہو اور آپﷺ سے زیادہ نماز کی روحانی اسرار اور معنویت سے واقف ہو۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ تو اس کیفیت کی اس طرح عکاسی فرماتی ہیں کہ نماز کا وقت شروع ہو جاتا تو یوں محسوس ہوتا کہ آپ ﷺ ہمیں پہچانتے ہی نہیں ہیں۔ کبھی کبھی آپ پر نماز کے درمیان رقت طاری ہو جاتی، چشم مبارک سے موتیوں کی لڑی بہنے لگتی، ایک صحابی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی منظر کشی کچھ یوں کی: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چشم ھائے مبارک سے آنسو جاری ہیں روتے روتے ہچکیاں بندھ گئی ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا کہ گویا کوئی چکی چل رہی ہے یا کوئی ہنڈیا ابل رہی ہے۔ (ترمذی)

رات کی خلوتوں میں آپ ﷺ جس سوز و گداز اور آہ و بکا کے ساتھ اللہ کے حضور میں حاضر ہوتے اور کس انہماک سے قیام فرماتے اس کا ادراک سورۃ مزمل کی تلاوت سے ہو سکتا ہے۔

کس بلا کی وہ ریاضت تھی کہ خود رب نے کہا
میرے محبوب توکیوں رات کو اکثر جاگے

’’رات کی نماز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر عجیب ذوق و شوق کا عالم طاری ہوتا تھا، قرآن پڑھتے چلے جاتے، جب خدا کی عظمت کبریائی کا ذکر آتا سبحان اللہ کہتے، عذاب کا ذکر آتا تو پناہ مانگتے۔ جب رحم و کرم کی آیتیں تو دعاء کرتے۔ (مسند احمد بن حنبل) 

آپ ﷺ نے فرمایا: کہ (رات کی نفل نماز) نماز دو دو رکعت کر کے ہے، اور ہر دوسری رکعت میں تشہد ہے اور تضرع وزاری ہے، خشوع و خضوع ہے، عاجزی اور مسکنت ہے اور ہاتھ اٹھا کر اے رب کہنا ہے،جس نے ایسا نہ کہا تو اس کی نماز ناقص رہی ۔ (ابودائود)‘‘

آپ ﷺ خود بھی نماز کے جملہ آداب بجا لاتے اور دوسروں کو ان کی تعلیم فرماتے۔ ایک بار کسی شخص نے مسجد نبوی میں آکر نہایت عجلت اور تیزی میں نماز پڑھی آپ ﷺ ملاحظہ فرما رہے رہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے شخص اپنی نماز پھر پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ اس نے دوبارہ اسی طرح نماز ادا کی، آپ ﷺ نے پھر اسی طرح ارشاد فرمایا۔ جب تیسری بار بھی ایسا ہی ہوا تو اس نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ﷺ میں کس طرح نمازادا کروں۔ ارشاد ہوا: اس طرح کھڑے ہو، اس طرح قرأت کرو، اس طرح اطمینان اور سکون کے ساتھ رکوع اور سجدہ کرو۔ (بخاری)

آپ ﷺ نے ارشا فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو وہ خدا کی طرف پوری طرح متوجہ رہے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو جائے اور نمازمیں ادھر ادھر نہ دیکھو کیونکہ جب تم نماز میں ہو خدا سے باتیں کر رہے ہو۔ (طبرانی)
 

Post a Comment

0 Comments