فضیلت صلوٰة اور احادیث

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

فضیلت صلوٰة اور احادیث

جس طرح قرآن مجید میں نماز کا کثرت سے ذکر کیا گیا ہے۔ اس طرح احادیث مبارکہ کا ذخیرہ نماز کی فضیلت، اہمیت اور اس کے متعلقہ مسائل کے ذکر سے معمور ہے۔ حدیثِ پاک کے کسی بھی مجموعے کا مطالعہ کیجئے کتاب الصلوٰة، ابواب الصلوٰة کے زیر عنوان نماز ہی کا ذکر ہے۔ احادیث مبارکہ میں نماز ہی کو مرکزِ عبادات کا درجہ حاصل ہے۔ 

٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”قیامت کے روز لوگوں سے ان کے اعمال میں سے سب سے اوّل حساب نماز کا لیا جائے گا۔ (سنن ابوداﺅد) یہی حدیث مبارکہ الفاظ کے معمولی اختلاف کے ساتھ جامع الترمذی میں بھی موجود ہے جبکہ سنن نسائی میں اس میں یہ الفاظ بھی شامل ہیں۔

٭سو اگر نماز کا معاملہ درست ٹھہرا تو وہ بندہ فلاح و نجات پا گیا۔ اور یہی معاملہ بگڑ گیا تو وہ نامراد اور خسارہ پانے والا ہوا۔ (سنن نسائی)

امتحان کی پہلی منزل میں کامیابی نصیب ہو جائے تو یہ اگلی منزلوں میں بھی نجات کی نوید ثابت ہو گی۔ اور اگر خدانخواستہ پہلے مرحلے ہی میں لغزش سامنے آ جائے تو اس کے اثرات آئندہ کے لیے بھی بڑے ضرر رساں اور مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔

٭حضرت علی کر م اللہ وجہہ فرماتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال فرماتے ہوئے جو آخری کلام فرمایا وہ تھا۔ الصلوٰة، الصلوٰة اور یہ کہ تم اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ (سنن ابی داﺅد)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک فریضہء صلوٰة کی کتنی اہمیت ہے کہ آپ ﷺ نے دنیا سے جاتے ہوئے بھی اس کی تاکید بلکہ تاکید بالائے تاکید کو انتہائی ضروری سمجھا ۔ تعلق بااللہ کی اس استواری کے ساتھ آپ ﷺ  نے اس وقت معاشرے کے سب سے کمزور اور زیردست طبقے یعنی ”غلاموں“ کی خیر خواہی کا پیغام بھی ارشاد فرمایا ۔ یہ دین اسلام کی جامعیت کی طرف واضح اشارہ ہے۔ جہاں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کو اہمیت حاصل ہے اور توازن اور اعتدال کا پیغام ہر جگہ نمایاں نظر آتا ہے۔ 

٭حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ”بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بڑے انہماک اور استواری سے) نماز پڑھتے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے دونوں قدم زخمی ہو جاتے۔آپ سے کہا گیا یا رسول اللہ آپ یہ کچھ کر رہے ہیں حالانکہ آپ کے لیے بخشش ہی کہ آپ پہلے بھی گناہوں سے محفوظ رہے ہیںاور آئندہ بھی رہیںگے۔ آپ نے ارشاد فرمایا:۔ ”کیا میں (اپنے رب تعالیٰ کا ) شکر گزار بندہ نہ بنوں“۔ (بخاری)

٭حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازدین کا ستون ہے“۔ (شعب الایمان) ستون پر ہی کوئی عمارت استوار ہوتی ہے، اور دین کی عمارت کا مرکزی ستون نماز ہے۔ یہ حدیث ہمیں اس امر کا احساس دلاتی ہے کہ نماز محض ذاتی مسئلہ یا انفرادی عمل نہیں ہے بلکہ اسلامی معاشرے کے حقیقی قیام اور بقا کے لیے اس فریضہ صلوٰة کی ادائیگی بہت ضروری ہے اور یہ اس کا نشان امتیاز ہے۔
 

Post a Comment

0 Comments