ابودائود، کتاب الادب میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ بتلاتی ہیں: حضرت فاطمہؓ جب اپنے ابا جان کے گھر آتیں تو اللہ کے رسول ﷺ اٹھ کھڑے ہوتے۔ حضرت فاطمہؓ کی طرف بڑھتے۔ بیٹی کا ہاتھ پکڑ لیتے۔ بوسہ لیتے اور اپنی جگہ پر حضرت فاطمہؓ کو بٹھاتے… اسی طرح جب آپ ﷺ حضرت فاطمہؓ کے گھر میں جاتے تو وہ اٹھ کھڑی ہوتیں۔ اپنے اباجی کی طرف چل پڑتیں۔ آپ ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیتیں۔ بوسہ
لیتیں اور اپنی جگہ پر بٹھا دیتیں۔
میرے حضور ﷺ نے بیٹی کو جو محبت دی وہ چودہ سو سال پہلے ایک انقلابی قدم تھا… اس دور میں تو بیٹیوں کو منحوس جانا جاتا تھا۔ انہیں زندہ ہی گڑھے میں پھینک کر مٹی ڈال دی جاتی تھی… اس دور میں میرے حضور ﷺ نے اپنی چار بیٹیوں کو جو محبت دی اس نے بیٹی کے مقدر کو چار چاند لگا دیے۔ حضرت فاطمہؓ سب سے چھوٹی تھیں اور میرے حضور ﷺ کو ان کے ساتھ سب سے زیادہ پیار تھا… جواب میں حضرت فاطمہؓ کو بھی اپنے اباجی سے بے حد پیار تھا… دونوں جانب سے محبت اور پیار کے مناظر ملاحظہ ہوں، یہ مناظر ہر باپ بیٹی کے لیے نمونہ ہیں
جو کوئی اپنی بیٹی کے ساتھ محبت کرے گا اللہ اس کے ساتھ کیا سلوک کرے گا۔ سنیے! حضرت فاطمہؓ کے اباجان کی زبانِ مبارک سے: صحیح مسلم اور ابن ماجہ کتاب الادب میں ہے۔ حضرت عائشہؓ بتلاتی ہیں کہ ان کے ہاں ایک عورت آئی۔ اس کے ہمراہ اس کی دو بچیاں تھیں اس وقت تین کھجوریں دستیاب تھیں وہ میں نے اسے دے دیں۔ اس نے دونوں بچیوں کو ایک ایک کھجور دی اور جب تیسری کھجور خود کھانے لگی اب اس کے دو ٹکڑے کر دیے اور دونوں بچیوں کو آدھا آدھا ٹکڑا دے دیا۔ مجھے (ماں کا مامتا) کی اس کیفیت نے عجیب حیرانی میں مبتلا کر دیا؛ چنانچہ جب اللہ کے رسول ﷺ تشریف لائے تو میں نے یہ سارا واقعہ اور اپنی حیرانی آپ ﷺ کے سامنے بیان کی تو آپ ﷺ نے فرمایا۔ حیران کیوں ہوئی ہو۔ وہ عورت اس عمل کی وجہ سے جنت میں داخل ہو گئی
مزید فرمایا (صحیح مسلم میں ہے) جس کے پاس بیٹیاں ہوں اور اسے ان کی وجہ سے کسی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔ اس نے ان بیٹیوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو وہ بیٹیاں جہنم کی آگ کے سامنے حجاب بن جائیں گی… ابن ماجہ میں ہے فرمایا! جس کے پاس دو بیٹیاں ہیں اور وہ ان کے ساتھ اس وقت تک حسن سلوک کرتا رہا جب تک وہ اس کے پاس رہیں تو وہ اسے جنت میں ضرور داخل کر دیں گی۔ جس کے پاس ایک بیٹی ہو اسے بھی یہی خوشخبری سنائی۔
0 Comments