حج اور عمرہ: چند توجہ طلب اُمور

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

حج اور عمرہ: چند توجہ طلب اُمور


رشدھدایت10۔ بعض حجاج یہ سمجھتے ہیں کہ طواف کے بعد کی دو رکعتیں لازماً مقامِ ابراہیمؑ کے پاس پڑھنی چاہئیں، چنانچہ اس کے لیے دھکا مکی کرتے اور طواف کرنے والوں کے لیے تکلیف کا باعث بنتے ہیں، حالانکہ یہ خیال صحیح نہیں۔ یہ دو رکعتیں بیت اللہ میں کسی بھی مقام پر پڑھی جاسکتی ہیں۔ 11۔ بعض حضرات مقامِ ابراہیم ؑ کے پاس بلاسبب کئی کئی رکعات پڑھتے ہیں، جب کہ دیگر حضرات طواف سے فراغت کے بعد وہاں نماز کے منتظر ہوتے ہیں۔

12۔ بسا اوقات نماز سے فراغت کے بعد گروپ کا رہنما پوری جماعت کے ساتھ بلند آواز سے دعا کرتا ہے اور دیگر نمازیوں کی نماز میں مخل ہوتا ہے۔

سعی کے دوران سرزد ہونے والی خطائیں

1۔ بعض حجاج صفا اور مروہ پر چڑھ کر خانہ کعبہ کی جانب رخ کرکے تین بار تکبیرِ تحریمہ کی طرح تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ اٹھاتے ہیں۔ یہ عمل سنت کے خلاف ہے۔

آپؐ کے حج کے طریقے میں مروی ہے کہ: ’’جب آپؐ صفا کے قریب پہنچے تو یہ آیتِ کریمہ تلاوت فرمائی: ’’یقینا صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں‘‘(البقرہ2:158)۔ اور فرمایا: میں اس سے شروع کرتا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا ہے، چنانچہ آپؐؐنے صفا سے سعی کا آغاز کیا اور اس پر چڑھے یہاں تک کہ خانہ کعبہ نظر آگیا، پھر آپؐ نے قبلہ رو ہوکر اللہ تعالیٰ کی تسبیح کی اور اس کی کبریائی بیان کی اور یہ دعا پڑھی:(ترجمہ)’’اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کی ہے، اور سارے شکریہ کا مستحق بھی وہی ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اور اپنے بندے کی مدد کی، اور تن تنہا تمام گروہوں کو شکست دی‘‘۔ پھر اس کے درمیان دعا کی۔ اسی طرح تین بار کیا۔ پھراتر کر مروہ کی جانب چلے، یہاں تک کہ جب وادی کے بیچ میں پہنچے تو تیزرفتاری سے چلے، اور جب اوپر چڑھ گئے تو عام رفتار سے چلے، یہاں تک کہ مروہ پر پہنچ گئے، اور وہاں بھی ویسے ہی کیا جیسے صفا پر کیا تھا‘‘۔(مسلم، 3009)

  ۔ پوری سعی کے دوران تیزرفتاری سے چلنا سنت کے خلاف ہے۔ تیزرفتاری سے صرف دونوں سبز لائٹوں کے درمیان چلنا ہے، بقیہ سعی میں عام چال چلنا ہے۔

  ۔ بعض خواتین دونوں سبز لائٹوں کے درمیان مردوں کی طرح تیزرفتاری سے چلتی ہیں، حالانکہ عورتوں کو تیزی سے نہیں بلکہ عام رفتار سے چلنا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا ارشاد ہے: ’’طواف میں رمل اور سعی میں تیزرفتاری عورتوں کے لیے نہیں ہے‘‘۔(سنن دارقطنی، 2766، سنن کبری للبیہقی، 9321)

  ۔ بعض حجاج جب صفا یا مروہ کے قریب پہنچتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں: ان الصفا والمروۃ من شعآئر اللہ ، حالانکہ سنت یہ ہے کہ صرف پہلی سعی میں جب صفا کے قریب پہنچے تو یہ آیت پڑھے۔

  ۔ بعض حجاج ہر چکر میں مخصوص دعا پڑھتے ہیں۔ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

  ۔ بعض حجاج سعی کے دوران اضطباع کرتے ہیں، یعنی دایاں کندھا کھلا رکھتے ہیں۔ یہ درست نہیں ہے۔ اضطباع صرف طوافِ قدوم میں مسنون ہے۔

وقوفِ عرفہ میں سرزد ہونے والی خطائیں

1۔ بعض حجاج حدودِ عرفہ سے پہلے ہی قیام کرلیتے ہیں، اور سورج غروب ہونے تک وہیں رہتے ہیں، پھر وہیں سے مزدلفہ چلے جاتے ہیں، اور عرفہ میں قیام ہی نہیں کرتے۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے اور اس کی وجہ سے حج فوت ہوجاتا ہے، کیونکہ وقوفِ عرفہ حج کا بنیادی رکن ہے۔ اس کے بغیر حج درست نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ جو وقوف کے وقت میں یہاں وقوف نہ کرے اس کا حج نہیں ہوا۔ ارشادِ نبویؐ ہے: ’’حج وقوفِ عرفہ کا نام ہے، چنانچہ جو شخص مزدلفہ کی رات فجر طلوع ہونے سے قبل بھی عرفہ آگیا تو اس نے حج پالیا‘‘(سنن ترمذی، 889، سنن نسائی، 3044، سنن ابن ماجہ، 3015)۔ یہ غلطی اس وجہ سے ہوتی ہے کہ بعض حضرات عرفہ سے قبل ہی قیام کرلیتے ہیں اور دوسرے انھیں دیکھ کر دھوکا کھا جاتے ہیں۔ اس لیے حجاجِ کرام کو چاہیے کہ وہ حدودِ عرفہ کی اچھی طرح تحقیق کرکے ہی قیام کریں۔ حدود کا تعین کرنے والے بورڈوں اور وہاں کام کرنے والے افراد سے رہنمائی لینا مناسب ہوگا۔

Enhanced by Zemanta

Post a Comment

0 Comments