آیا صوفیہ مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دی جائے گی، ایردوآن

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

آیا صوفیہ مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دی جائے گی، ایردوآن

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اعلان کیا ہے کہ یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل تاریخی عمارت مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دی جائے گی۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آیا صوفیہ کو ترکی کے محکمہ برائے مذہبی امور کے حوالے کر دیا جائے گا اور اسے مسلمان نمازیوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔ گزشتہ صدی میں جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک نے اس عمارت کو میوزیم کا درجہ دیا تھا۔ ترکی کی ایک عدالت نے اس عمارت کا میوزیم کا تشخص ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ ترکی کی عدالت نے عجائب گھر آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد بنانے کی منظوری دیدی۔ تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے تجویز دی تھی کہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا مسجد کا درجہ بحال کیا جائے۔

یاد رہے کہ آیا صوفیہ جو کہ 16ویں صدی کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے مسیحیوں کی بازنطینی اور مسلمانوں کی سلطنتِ عثمانی دونوں کے لیے اہم تھا اور اب ترکی کی وہ یادگار ہے جہاں بڑی تعداد میں سیاح اور مقامی افراد جاتے ہیں۔ ایا صوفیہ کی موجودہ عمارت ڈیڑھ ہزار سال قبل 538 عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ آیا صوفیہ کو 1934 میں عجائب گھر بنا دیا گیا تھا اور ابھی مسئلہ اس فیصلے کی قانونی حیثیت پر ہے۔ یہ فیصلہ مصطفیٰ کمال اتاترک کے دور میں ترک سیکولر ریاست کی بنیاد کے ایک دہائی بعد کیا گیا تھا۔ حکومت حامی کالم نگار عبدالقادر سیلوی نے حریت اخبار میں لکھا ہے کہ قوم 86 سالوں سے اسی فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔ عدالت نے آیا صوفیہ پر سے پابندیوں کی زنجیر ہٹا دی ہے۔ یہ کیس سامنے لانے والی ایسوسی ایشن کے مطابق آیا صوفیہ سلطنت عثمانیہ کے سلطان محمد دوم کی پراپرٹی تھی۔


اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوان نے آیا صوفیہ سے متعلق کہا تھا کہ اس بارے میں بیان بازی ترکی کی سالمیت کے خلاف حملہ ہے۔ صدر نے استنبول کے علاقے لیونت میں مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم جس طرح دیگر ممالک میں کھولے جانے والی عبادت گاہوں کی تعظیم کو مقدم سمجھتے ہیں اسی طرح چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ہماری عبادت گاہوں کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرے، کیونکہ اس قسم کی بیان بازیاں ہماری بقا و سالمیت کے خلاف حملہ تصور کی جائیں گی۔ اردوان نے کہا کہ ترکی میں مسلم اکثریت آباد ہے جن کے علاوہ دیگر مذاہب کے پیروکار بھی اپنے عقائد کے مطابق آزادانہ طور پر عبادت گزاری اور تہواروں کو منانے کا حق رکھتے ہیں جن کا تحفظ ہماری ذمے داری ہے۔ دنیا میں کروڑوں افراد مذہبی عقائد کی وجہ سے قتل یا اذیتوں اور مصائب کا شکار ہوتے ہیں جن کی باز پرس کرنا اور انہیں روکنا زیادہ ضروری ہے۔

Post a Comment

0 Comments