سعودی عرب میں میں عید الفطر کے موقع پر اگرچہ مساجد میں تکبیروں کی اجازت دی گئی ہے تاہم عوام الناس کو ہدایت کی گئی ہے کہ گھروں میں ہی نماز عید ادا کریں اور سماجی فاصلوں کے اصول پر سختی سے عمل کریں. ادارہ امور حرمین کی جانب سے گھروں میں نماز عید ادا کرنے کے طریقے کی وضاحت انفوگراف کے ذریعے کی گئی ہے. ویب نیوز ’سبق ‘ کے مطابق ادارہ امور حرمین شریفین نے مملکت کے شہریوں اورمقیم غیر ملکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال مملکت اور دنیا کو جس وبائی مرض کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے لیے لازمی ہے کہ سماجی فاصلوں کی دوری کے اصول پر سختی سے عمل کیا جائے. ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’ہر کوئی اپنے اہل خانہ کے ساتھ نماز عید ادا کرے.
نماز عید گھروں میں ادا کرنے کےلیے خطبہ نہیں دیا جائے صرف نماز اضافی تکبیروں کے ساتھ ادا کی جائے. نماز فجر کی ادائیگی کے بعد طاق تعداد (ایک ، تین ، پانچ) کھجور کھانا بھی سنت ہے. گھر میں مصلے پر بیٹھ کر تکبیریں پڑھتے رہیں. نماز عید کا وقت سورج نکلنے کے 15 منٹ بعد شروع ہوتا ہے اور زوال تک جاری رہتا ہے. نماز عید میں اضافی تکبیر ہوتی ہیں جن میں تکبیر تحریمہ یعنی نماز کی نیت کی تکبیر کے ساتھ 6 اضافی تکبیریں کہنی ہیں اس کے بعد سورۃ الفاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھی جائے. دوسری رکعت میں 5 تکبیریں ہوں گی اور اس کے بعد سورہ الفاتحہ اور کوئی سورہ پڑھنے کے بعد دوسری رکعت مکمل کی جائے. گھروں میں نماز ادا کرنے کے بعد خطبہ عید نہیں ہو گا کیونکہ خطبہ عید کے لیے اجتماع کی شرط ہے. عام طور پر خطبہ عید میں معاشرے کو درپیش مسائل کے جانب اشارہ کر کے ان کے حل کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے.
0 Comments