وبائی امراض کیوں آتے ہیں؟

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

وبائی امراض کیوں آتے ہیں؟

اے دنیا کے لوگو! ڈرو اس وقت سے جو ہے آنے والا اور پناہ مانگو ربِ کائنات سے جو ہے توبہ قبول کرنے والا۔ کورونا وائرس کا آغاز چین سے ہوا۔ اس وبائی مرض نے دیکھتے ہی دیکھتے پہلے پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لیا اور اب اس کے اثرات پوری دنیا میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ وبائی امراض سے متعلق سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیوں پھیلتے ہیں؟ اس کے مختلف مادی اور روحانی اسباب ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’زمین اور آسمان میں جو فساد ظاہر ہوتا ہے اس کا سبب انسانوں کے اپنے اعمال ہی ہیں‘‘۔ انسان جیسے اعمال کرتا ہے ویسے ہی اس کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ ایسے حوادث کے ذریعے اللہ تعالیٰ تنبیہ کرتا ہے کہ لوگ توبہ اور رجوع کریں۔ یہ علاماتِ قیامت میں سے ہے۔ آپﷺ کے زمانے میں زمین ہلنے لگی تو آپؐ نے زمین پر ہاتھ رکھ کر فرمایا ’’ٹھہر جا! ابھی قیامت کا وقت نہیں آیا‘‘ اور پھر آپؐ نے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا ’’اپنے گناہوں سے توبہ کرو اور معافی مانگو‘‘۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آفات کا ایک بڑا سبب گناہ، ناانصافی اور ظلم و ستم بھی ہے۔ 

ہم مسلمان ہیں اور ہمیں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺ کی سنہری اور ابدی تعلیمات کی روشنی میں سوچنا اور غور و فکر کرنا چاہئے۔ اہم بات یہ ہے کہ ہر چیز کے دو اسباب ہوتے ہیں : ایک روحانی دوسرا مادی۔ اسلام نے مادی اسباب سے قطعاً انکار نہیں کیا بلکہ زمینی حقائق کو تسلیم کیا ہے۔ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ مسلمان صرف روحانی سبب کو ہی لیتے ہیں اور مادی کو بھول جاتے ہیں۔ جس طرح اگر کسی شخص کا دورانِ خون ہی خراب ہو جائے تو پھوڑے پھنسیاں کہیں بھی نکل سکتی ہیں۔ اسی طرح مجموعی طور پر جب انسانوں کے اعمال خواہ مسلم ہو یا غیر مسلم خراب ہو جائیں، ہر طرف ظلم و ستم، ناانصافی اور گناہوں کا راج ہو، حرام خوری عام ہو تو اس کے اثرات کہیں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ظلم و ناانصافی، اسمگلنگ، ہیروئن، ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، ارتکازِ دولت، کاروکاری، ڈاکا زنی، ریپ، اغوا، ٹیکس چوری، ناحق خون بہانا، قتل و غارت، ہوس ملک گیری اور دیگر گناہوں کا وبال وبائی امراض کی صورت میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ 

ہر طرف پریشانی اور غم ہو، حالات خراب ہوں، دولت کی خاطر بھائی بھائی کا گلا کاٹ رہا ہو تو قرآن کے اس حکم کو پیش نظر اور مدنظر رکھ کر سوچا جا سکتا ہے۔ آج پوری دنیا میں خودکشیاں ہو رہی ہیں، سکون ناپید ہو چکا ہے۔ اسکینڈے نیویا کے ممالک میں ہر شخص کو ہر ممکنہ سہولت موجود ہے لیکن سب سے زیادہ ریکارڈ خودکشیاں وہیں ہو رہی ہیں۔ کیوں؟ اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین اس بات کا ببانگِ دہل اعلان کر رہے ہیں آئندہ سالوں میں طوفان، زلزلے، آفات اور وبائی بیماریاں آنے والی ہیں جس سے ملکوں کے ملک اور نسلوں کی نسلیں ختم ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔ یاد رہے کہ دینِ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اس نے ہمیں ہر قسم کی رہنمائی فراہم کی ہے، لہٰذا اگر ہمیں روحانی پہلوئوں کو مدنظر رکھ کر توبہ و استغفار کرنا چاہئے، مسنون دعائوں اور مناجات کا سہارا لینا چاہئے تو سخت حفاظتی و طبی اقدامات بھی کرنے چاہئیں۔ 

حفاظتی اقدامات کرنے کا ہمارا مذہب بھی حکم دیتا ہے۔ ہمارا دین جدید دور کے علاج معالجے کی سہولتوں کے استعمال کا مخالف نہیں بلکہ ان سے استفادہ کرنے کا کہتا ہے۔ فرمانِ نبوی کا مفہوم ہے کہ علم و حکمت مومن کی گم شدہ میراث ہے، اس کو جہاں یہ ملے، اس سے استفادہ کی کوشش کرے۔ اس موقع پر ہمیں ذکر اللہ کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے، گناہوں سے انفرادی اور اجتماعی توبہ کا بھی التزام کرنا چاہئے کیونکہ روایت میں یہ مضمون بھی آتا ہے کہ گناہوں کی نحوست کی وجہ سے ایسی ایسی بیماریاں مسلط کر دی جاتی ہیں جن کے بارے میں ہمارے آبا و اجداد نے کبھی نہیں سنا۔ صبح و شام مسنون دعائوں کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔ قدیم اور جدید ماہرین کا اتفاق ہے کہ ذکر اللہ اور توبہ و استغفار سے قلب کو قوت اور قوتِ مدافعت حاصل ہوتی ہے۔ یہی وہ قوت ہے جو لاعلاج بیماریوں میں فائدہ دیتی ہے۔ 

کورونا وائرس سے پریشان ہونے کی نہیں بس احتیاط کی ضرورت ہے۔ اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن اور صاف پانی سے دھوئیں یا ہاتھ صاف کرنے والا لوشن استعمال کریں۔ آلودہ یا گندے ہاتھوں سے آنکھ، ناک یا منہ کو مت چھوئیں۔ کھانسی یا چھینک آنے پر منہ اور ناک کو ٹشو یا آستین سے ڈھانپیں۔ ہاتھ ہرگز استعمال نہ کریں، استعمال کے بعد ٹشو کو مناسب طریقے سے ضائع کریں۔ لوگوں سے گلے ملنے یا ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔ اگر آپ کو کھانسی یا بخار ہے تو لوگوں سے کم از کم ا یک میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اسی میں ہم سب کی بھلائی اور عافیت ہے۔ اے دنیا کے لوگو! ڈرو اس وقت سے جو ہے آنے والا اور پناہ مانگو ربِ کائنات سے جو توبہ قبول کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کی حفاظت فرمائے، آمین!

انور غازی

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments