رمضان روحانی عبادت کے ساتھ جسمانی مشقت بھی ہے کیونکہ سونے، جاگنے، کھانے، پینے اور کام وغیرہ کی سب روٹین بدل جاتی ہے اور یوں اچانک روز مرہ امور کی روٹین بدلنے سے اکثر مسلمان بہت سے جسمانی و ذہنی مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان مشکلات سے بچنے اور رمضان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے منظم کوشش اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ سب سے مفید عمل تو یہ ہے کہ رمضان کی آمد سے پہلے ہی جسمانی طور خود کو تیار کیا جائے، جیسے صرف صحت مند غذا کا استعمال، ضروری نیند کو یقینی بنانا اور ورزش کا باقاعدہ اہتمام کرنا ہے ۔
پانی کے علاوہ پھل اور سبزیوں کا بھی زیادہ استعمال پہلے سے شروع کر دینا چاہیے، پھر رمضان سے قبل نفلی روزے رکھنے اور نماز فجر سے کچھ جلدی اٹھ کر قرآن کی تلاوت کرنے کی عادت اپنانے سے بھی رمضان بہتر انداز میں گزارنے میں مدد حاصل ہوتی ہے ۔ خیر اب جبکہ رمضان باضابطہ طور پر شروع ہو چکا، تو آئیے رمضان کو بہتر بنانے کے چند طریقے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ رمضان المبارک میں اپنے آرام، بالخصوص نیند کا بہت خیال رکھیں کیونکہ عام طور پر اس میں بہت زیادہ بے احتیاطی ہوتی ہے۔ بلاشبہ رات گئے تراویح سے لوٹنے کے بعد سحری میں جلد اٹھنے کی وجہ سے رات کی نیند کا وقت کم ملتا ہے، اس لیے اگر ممکن ہو تو رات کو تراویح کے بعد سحر تک جاگنے کو معمول بنائیں۔ اس دوران قرآن مجید یا دیگر کتب کا مطالعہ کریں۔
نیند کیسے پوری کریں؟
رمضان میں خاص طور پر موسم گرما میں راتیں چھوٹی ہونے کی وجہ سے نیند بہت متاثر ہوتی ہے اور شاید گرمی سے بھی زیادہ آپ کی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ اس لیے جب بھی موقع ملے نیند پوری کریں۔ خواہ مختصر وقت ہی میں سہی، لیکن نیند لے لی جائے تو آپ تازہ دم ہو سکتے ہیں۔ اس سے دیگر امور بھی بہتر انداز میں انجام دئیے جا سکیں گے۔ رمضان میں اپنے پورے دن کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں اور فارغ بیٹھ کر ہرگز وقت ضائع نہ کریں۔ خاص طور پر انٹر نیٹ اور ایسی خرافات سے دور رہیں۔ افطار سے قبل اور سحری میں بھی اپنے خاندان اور بچوں کے ساتھ مثبت گفتگو میں حصہ لیں تاکہ ان میں رمضان کی قدر و اہمیت پیدا ہو۔
سخاوت اپنائیں ، روزے کا ایک مقصد دل کو نرم کرنا اور غریبوں کا احساس کرنا ہے۔ اس لیے سخاوت اور کشادہ دِلی اس مہینے کا ایک اہم تصور ہے۔ یہاں جتنا بھی ہو سکے ضرور آگے بڑھیں۔ کسی غریب، ضرورت مند کو کھانا کھلانا، اس کے لیے اشیائے ضرورت کا اہتمام یا عید کی تیاری میں حصہ ڈالنا تو سخاوت ہے اور یقینا یہ بہترین عمل ہے، مگر مالی لحاظ سے مدد کے لیے کچھ نہ بھی ہو تو اپنا قیمت وقت بانٹیں ۔ کسی کے ساتھ مسکرانا، کس تنہا بزرگ یا شخص کے ساتھ وقت گزارنا یا کسی بیمار کی تیمار داری بھی اسی میں شمار ہو گی۔
بہت سے افراد کو روزوں سے استثنا حاصل ہے، مثلاً مسافر، بزرگ، بیمار، حاملہ خواتین وغیرہ۔ اگر کوئی ان کے زمرے میں بھی آتا ہے تو اس مہینے تزکیہ نفس کے لیے روزے کے متبادل طریقے تلاش کرے۔ جیسا کہ تلاوت قرآن مجید، خیرات و صدقات، رضاکارانہ خدمات وغیرہ، جو بآسانی انجام دے سکے ۔ پانی کی کمی ، رمضان المبارک میں طویل روزے ہونے کے باوجود سحر سے افطار تک بھوک تو برداشت ہو جاتی ہے، لیکن پیاس کا معاملہ کچھ مختلف ہے۔ ان گرم دنوں میں روزہ رکھنے کے لیے پانی کا کافی استعمال نہ کرنے کی صورت میں پانی کی کمی واقع ہو سکتی ہے اور بیمار ہونے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔ اس لیے سحری میں پانی کافی استعمال کریں اور افطار کے بعد بھی پانی میں کمی نہ آنے دیں۔
تعلقات میں اضافہ ، رمضان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خاندان، دوست احباب اور محلے داروں سے باہم روابط کو مزید مستحکم کریں۔ چاہے ایک ساتھ نماز و تراویح کا اہتمام ہوں یا دعوت افطار۔ اگر آپ کے لیے اکیلے اجتماعی دعوت افطار کا بندوبست کرنا مشکل ہو، تو باہمی اشتراک سے ایک دعوت کریں۔ اپنے حلقہ احباب اور آس پڑوس کے افراد میں اخوت و محبت کا جذبہ پروان چڑھانے میں آپ کا یہ قدم بہت مددگار ثابت ہو گا۔ افطار میں احتیاط طویل اور گرم دنوں کا روزہ ہو تو پورا دن بھوکا پیاسا رہنے کے بعد افطار کے وقت زیادہ کھانے کی طرف دل راغب ہو گا، لیکن یک دم بہت کچھ کھا پی لینا آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے افطار آہستہ آہستہ اور ترتیب سے کریں۔
کجھور سے روزہ کھولنے کے بعد پانی، جوس، دودھ یا کسی مشروب کا استعمال کریں۔ افطار میں ہلکا پھلکا کھائیں اور کھانے کو رات کے لیے موخر کر دیں۔ اس سے آپ کے ہاضمے کے نظام پر بوجھ نہیں پڑے گا۔ قرب الٰہی رمضان کا اصل مقصد عبادت ہے۔ اس لیے اس ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ انفرادی عبادت کریں۔ رات کے کسی پہر اٹھیں، یہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کا بہترین وقت ہے۔ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھنے کا فیصلہ کریں۔ تنہائی میں عبادت کا بہترین ذریعہ اعتکاف ہے۔ لیلۃ القدر کی تلاش ، لیلۃ القدر کی بہت فضیلت ہے اور قرآن مجید میں اسے ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے آخری عشرے کی طاق راتوں میں اسے ضرور تلاش کریں۔
ان راتوں میں نوافل ادا کریں، تلاوت قرآن کریں اور دعائیں مانگیں۔ یہ راتیں آپ کے رمضان میں اٹھائے گئے، تجربے کا اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہیں۔ رمضان تربیت، باقی سال عملی نفاذ رمضان کے تجربے سے آپ جو کچھ سیکھیں، اسے باقی 11 مہینوں میں اپنی زندگی کا عملی حصہ بنا کر دیکھیں۔ رمضان میں ہماری شخصیت میں بہت سی مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔ ایک تنظیم اور توازن قائم ہوتا ہے اور بدقسمتی سے ہم عید کے دن ہی اس کو ضائع کر دیتے ہیں۔ اسے کبھی ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ عبادات کے روحانی تعلق سے لے کر صحت و متوازن غذا اور ظم و ضبط کی پابندی جیسے دنیاوی فوائد تک ان کے ثمرات سال بھر حاصل کریں ۔ رمضان ختم ہوتے ہی پرانے طرزعمل پر نہ لوٹیں، پھر اس ماہ مبارک میں اللہ کی ذات سے جو تعلق قائم ہوا ہے، دوست احباب و خاندان کے افراد سے روابط میں جو بہتری قائم ہوئی ہے، غریب لوگوں کی مدد کا جو سلسلہ چلا ہے، اسے اگلے رمضان تک جاری رکھیں۔ اس طرح آپ کو اپنی تمام زندگی میں ایک واضح اور بڑی تبدیلی محسوس ہو گی ۔
0 Comments