اسلامی تاریخ میں نہرِ زبیدہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ یہ نہر عباسی خلیفہ ہارون الرشید کی بیوی ملکہ زبیدہ نے بنوائی تھی۔ ہارون الرشید کی وفات کے بعد ملکہ زبیدہ حج کیلئے مکہ مکرمہ گئی تو بیت اللہ، منیٰ اور عرفات میں پانی کی شدید کمی کی وجہ سے حاجیوں کو مصائب کا شکار دیکھا۔ ملکہ کو بہت دکھ ہوا اور اس نے مکہ اور عرفات کیلئے پانی کی فراہمی کا پختہ عہد کر لیا۔ اس نے مختلف ممالک کے اپنے وقت کے ماہر انجینئر بلوائے اور اپنے منصوبے کی تکمیل کیلئے سروے کروایا۔ مکہ سے شمال مشرق میں واقع دادی حنین سے نہر کھود کر مکہ لانے کی منصوبہ بندی ہوئی ۔ یہ کام انتہائی مشکل ، مہنگا اور قریب قریب ناممکن بھی تھا۔ حنین اور نعمان کی وادیوں سے نہر کھود کر لانا بڑا کٹھن کام تھا۔ پہاڑی اور غیر ہموار سطح زمین پہ نہر کی کھدائی عجوبے سے کم نہ تھی۔
ماہرین نے سروے کے بعد ملکہ کو اس انتہائی مہنگے منصوبے پہ اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تو ملکہ نے یہ تاریخی جملہ کہا ،’’ اگر اس نہر کی کھدائی میں کدال کی ایک ضرب پہ ایک درہم بھی خرچ ہو تو میں ادا کروں گی‘‘۔ لہٰذا نہر کی تعمیر کا کام شروع ہوا۔ حنین سے وادی نعمان، پھر عرفات اور مزولفہ سے مکہ تک 35 کلو میٹر لمبی نہر نکالی گئی۔ حنین اور نعمان کی وادیوں میں بارشیں ہوتی تھیں اور چشمے بھی تھے جن کا پانی نہر میں ڈالا گیا۔ نہر کے پانی کی سطح قائم رکھنے کیلئے کہیں نہر سطحِ زمین کے اوپر تو کہیں نیچے رکھی گئی۔ پانی کے ضیاع سے بچائو کیلئے پوری نہر پختہ کی گئی اور صفائی کیلئے مختلف فاصلوں پہ حوض اور کنویں بنائے گئے ۔
نہر بنانے پر سترہ لاکھ دینار خرچ ہوئے جو ملکہ نے خوش دلی سے ادا کئے۔ یہ نہر ایک ہزار سال تک حاجیوں کیلئے پانی فراہم کرتی رہی۔ اس نہر سے روزانہ چھ سو سے آٹھ سو کیوبک پانی لایا جاتا تھا جو اس وقت کی ضروریات کے لئے کافی تھا۔ 1950 ء میں پانی کی ضرورت بڑھی تو لوگوں نے پمپ لگا کر پانی بھرنا شروع کر دیا جس سے پانی کی سطح گر گئی اوریہ خشک ہونے لگی۔ اس نہر کی باقیات آج بھی حنین سے مکہ تک موجود ہیں۔ عظیم ملکہ زبیدہ نے بغداد سے مکہ تک حجاج کیلئے ایک سڑک بھی بنوائی تھی جس پر جگہ جگہ پانی کا انتظام کیا گیا تھا۔ کچھ لوگ اسے نہرِ زبیدہ کا نام دیتے ہیں جو درست نہیں ہے ۔ بلکہ اس کا نام تاریخ میں ’’ردابِ زبیدہ‘‘ ہے۔ شاہ عبداللہ نے اس کی بحالی کی کوشش کی مگر کامیابی نہ ہوئی۔ سعودی حکومت نے پانی کی کمی پورا کرنے کیلئے ساحل ِ سمندر پہ پلانٹس لگا دیئے اور آب ِزم زم کو توسیع دینے کا بھی انصرام کیا۔
0 Comments