مناسک حج ادا کرنے کے لیے دنیا بھر سے بیس لاکھ مسلمان سعودی عرب میں اکٹھے ہیں۔ اس مرتبہ عازمین کو موبائل ایپس کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جس سے وہ باآسانی مقدس مقامات تک پہنچ سکتے ہیں۔ اس سال سعودی حکام نے’سمارٹ حج‘ متعارف کروایا ہے۔ زائرین کی آسانی کے لیے موبائل ایپس بنائی گئی ہیں جن کے ذریعے وہ اپنے سفر کی بہتر منصوبہ بندی کر سکتے ہیں، طبی سہولیات حاصل کر سکتے ہیں اور ان افراد کو ترجمے کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے جو عربی یا انگریزی نہیں جانتے۔ اس کے علاوہ عازمین حج ان موبائل ایپس کے ذریعے ان مقدس مقامات تک بھی با آسانی پہنچ سکتے ہیں جنہیں ڈھونڈنا بعض ذائرین کے لیے مشکل ہوتا ہے۔
کچھ عازمین حج کے لیے سعودی عرب کی چالیس ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی بہت زیادہ ہے جبکہ کچھ افراد اپنے بزرگوں کو وہیل چیئر پرحج کرائیں گے۔ کچھ پہلی مرتبہ اپنے گھر سے اتنی دور آئے ہیں۔ ہر مسلمان پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ حج ادا کرنا واجب ہے اگر وہ اس فریضے کو ادا کرنے کی مالی اور جسمانی استطاعت رکھتا ہے۔ بہت سے مسلمانوں کے لیے مکہ پہنچ کر کعبہ کو دیکھنا کسی خواب سے کم نہیں ہوتا۔ ایک پاکستانی زائر راجہ امجد حسین نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’میں اپنے جذبات بیان نہیں کر سکتا، میرے پاس الفاظ نہیں ہے، خانہ کعبہ کو دیکھنا بچپن سے میری خواہش تھی۔‘‘ حج کے موقع پر احرام پہننا ہوتا ہے۔ تمام افراد مرد یا عورتیں سب سفید لباس پہنتے ہیں۔ جس کے بعد زائرین کعبہ اور مکہ کے مشرق میں عرفات پر اپنے فرائض ادا کرتے ہیں۔ حج کو دنیا میں سب سے بڑا مذہبی اجتماع قرار دیا جاتا ہے۔
0 Comments