مسجد نبوی ﷺ کے مینار

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

مسجد نبوی ﷺ کے مینار

مدینہ منورہ کی زیارت کرنے والوں کے دلوں کو مسجد نبوی کے دس میناروں کا منظر بہت بھاتا ہے۔ یہ اسلامی طرز تعمیر کا اظہار کرنے والے ایک اہم ترین مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان میناروں کو شہر کی ہر سمت سے دیکھا جا سکتا ہے۔ جلیل القدر صحابی حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے 1400 سال سے بھی قبل نبی صلى الله عليه وسلم کے دور میں مدینہ منورہ میں پہلی مرتبہ اذان دی تھی۔ ابتدا میں بلال رضی اللہ عنہ مسجد نبوی ﷺ کے قریب ترین گھر کی چھت پر جا کر اذان دیا کرتے تھے۔ اس کے بعد بھی یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا یہاں تک کہ اموی خلیفہ الوليد بن عبد الملك کا دور آ پہنچا۔ انہوں نے مدینہ منورہ کے لیے اپنے گورنر عمر بن عبدالعزیز رحمت اللہ علیہ کو ہدایت کی کہ مسجد نبوی ﷺ کو بڑا کرنے کا کام کیا جائے۔

اس اضافے کے دوران ہی چار میناروں کی تعمیر ہوئی جو مسجد کے ہر ایک کونے میں تھا۔ یہ مسجد نبوی ﷺ کے لیے تعمیر ہونے والے پہلے مینار تھے۔
مسجد نبوی ﷺ کی تاریخ میں اس کی بہتری کے حوالے سے بہت سے مواقع آئے تاہم مملکت سعودی عرب کے دور میں اس حوالے سے ضخیم توسیع دیکھنے میں آئی تا کہ ہر سال زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو قابو کیا جا سکے۔ اس جدید دور میں شاہ عبدالعزیز آل سعود نے 1370 سے 1375هـجری کے درمیان پہلی ترمیم کی۔ اس دوران جنوبی سمت کے دو میناروں کو باقی رکھا گیا جب کہ بقیہ تین کو ختم کر دیا گیا۔ شاہ عبدالعزیز نے ان کے بدلے شمالی سمت کے کونے میں دو نئے مینار بنوائے۔ ان میں ہر ایک کی بلندی 70 میٹر تھی۔ ہر مینار چار منزلوں پر مشتمل تھا۔

سال 1406 سے 1414 ہجری کے درمیان بھی مسجد نبوی ﷺ کی توسیع کا کام جاری رہا۔ اس دوران چھ دیگر مینار تعمیر کیے گئے۔ ان میں ہر ایک کی بلندی 104 میٹر تھی۔ اس طرح مسجد نبوی ﷺ کے میناروں کی مجموعی تعداد 10 ہو گئی۔ نئے چھ میناروں میں سے چار شمالی سمت، پانچواں مینار جنوب مشرقی سمت اور چھٹا مینار جنوب مغربی سمت تعمیر کیا گیا۔ ہر مینار پانچ منزلوں پر مشتمل ہے۔ سب سے بالائی منزل کی چوٹی پر مخروطی شکل میں ایک تاج نظر آتا ہے۔ کانسی سے بنے اس تاج کی بلندی 6.7 میٹرز اور وزن 4.5 ٹن ہے۔ اس پر 14 قیراط سونے کا پانی بھی چڑھا ہوا ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے توسیع کا سلسلہ جاری رہا اور 1434 ہجری کے اواخر میں مسجد نبوی ﷺ کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع دیکھی گئی۔ اس کا مقصد مسجد میں اور اس کے اطراف نمازیوں کی گنجائش 20 لاکھ تک پہنچانا تھا۔ 

دبئی العربیہ - ڈاٹ نیٹ


 

Post a Comment

0 Comments