حجاز مقدس پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے لائق صد احترام ہے۔ کعبۃ اللہ اور مسجد نبوی کی اس سرزمین پر موجودگی اسے پوری مسلم امہ کا مرکز بناتی ہے۔ حرمین شریفین کی حاضری ہر مسلمان کی دلی آرزو ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات ہمیشہ دوستانہ بلکہ عقیدت مندانہ رہے جن پر بین الاقوامی تبدیلیوں اور خارجہ پالیسی میں شامل و خارج کی جانے والی ترجیحات کبھی اثر انداز نہ ہوئیں۔ کبھی دونوں ملکوں کے مابین کوئی غلط فہمی بھی پیدا ہوئی تو اسے جلد ہی دور کر لیا گیا۔ دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات اگرچہ قیام پاکستان کے وقت ہی استوار ہو گئے تھے تاہم اس نوع کے باقاعدہ معاہدے پچاس کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوئے جو آج بھی موجود ہیں بلکہ ان میں ماضی کی نسبت زیادہ گہرائی اور گیرائی آچکی ہے۔
الغرض دونوں ملکوں میں جو سب سے اہم ربط ہے وہ اسلامی اخوت کا ہے، جو کبھی زوال پذیر نہیں ہوا اور نہ ہو سکتا ہے۔ اسی جذبہ اخوت کے تحت امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب آج کل پاکستان کے دورے پر ہیں جہاں ان کی فقید المثال پذیرائی کی جا رہی ہے۔ کالا شاہ کاکو میں بھی خطبہ جمعہ میں امام کعبہ نے کہا کہ دہشت گردی اور فساد ناقابل برداشت ہے، امت مسلمہ کی وحدت ہی مسائل کا حل ہے، عالم اسلام اختلافات چھوڑ کر ایک ہو جائے۔ پاکستان اور سعودیہ کے درمیان اخوت، محبت اور ایمان کے رشتے ہیں جنہیں کوئی قوت ختم نہیں کر سکتی۔
امام کعبہ کی باتیں حرف بہ حرف درست ہیں، پوری امہ کا اتحاد ہی اس کی بقا کا ضامن ہے ورنہ اسلام دشمن قوتیں انہیں باہمی اختلافات میں الجھا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتی رہیں گی۔ پوری دنیا کے مسلمان اگر نبی رحمت ﷺ کے خطبہ حجۃ الوداع پر اس کی روح کے مطابق عمل پیرا ہو جائیں تو ان کے بیشتر مسائل خود بخود ہی حل ہو جائیں۔ مسلم امہ کو اس راہ پر چلنا ہو گا۔
0 Comments