مدینہ منورہ کی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سائنسی محقق عبداللہ محمد کابر نے بتایا ہے کہ دور نبوی ﷺ کے سات کنوؤں میں سے بئر رومہ 1400 سال بعد بھی لوگوں کی پیاس بجھا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مدینہ منورہ کو کنوؤں کا شہر بھی کہا جاتا ہے، سیرت مطہرہ کے مطالعے کے دوران مدینہ منورہ میں دور نبوت میں کئی کنوؤں کا تذکرہ ملتا ہے، ان میں ایک کنواں خلیفہ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے خرید کر فی سبیل اللہ وقف کر دیا تھا، کتب سیر میں اس کنویں کا نام بئر رومہ ملتا ہے۔
حضرت عثمان کا یہ صدقہ جاری 1400 سو سال سے پیاسوں کی پیاس بجھاتا چلا آ رہا ہے۔ بئر رومہ مسجد نبوی سے کچھ فاصلے پر کھجوروں کے ایک باغ کے درمیان واقع ہے، اس باغ میں مختلف انواع کی کھجوروں کے درخت ہیں، ان میں سب سے اہم عجوہ کھجور ہے۔ اس کے علاوہ وہاں پر مختلف پھول دار پودے بھی اگائے جاتے ہیں۔ مدینہ منورہ کی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سائنسی محقق عبداللہ محمد کابر نے بتایا کہ صحابی رسول سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا وقف کردہ کنواں عہد نبوت کے سات کنوؤں میں سے ایک ہے، دیگر چھ کنوؤں کو اریس، غرس، بضاعہ، بصہ، حاء اور العھن کہا جاتا ہے۔
0 Comments