فنگر پرنٹس قدرت الٰہی کا شاہکار

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

فنگر پرنٹس قدرت الٰہی کا شاہکار

اللہ تعالی نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے لیکن ہر انسان
ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ جیسا کہ انگلیوں کے نشانات۔ چاہے کروڑوں انسانوں کا ہی آپ تجزیہ کر لیں، لیکن کسی کے بھی فنگر پرنٹس ایک جیسے نہیں ملیں گے۔ بے شک یہ اللہ کی شان اور قدرت ہے۔ جس کا ہم شاید تصور ہی کر سکتے ہیں۔ شاید آپ یہ حیرت انگیز بات جانتے ہوں کہ ہمارے نشانِ انگشت (فنگر پرنٹ) مٹنے کے بعد دوبارہ نمودار ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نشانِ انگشت کی جڑیں ہماری جلد کے نیچے موجود تین تہوں تک جا پہنچتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نشانِ انگشت عموماً مجرم تک پہنچنے کا اہم ذریعہ بن جاتے ہیں۔

عموماً مستریوں یا اینٹوں کا کام کرنے والوں کے نشانِ انگشت مٹتے اور بنتے رہتے ہیں لیکن جیسے ہی وہ کام چھوڑیں، ان کے ہاتھوں میں مستقل نشان ثبت ہو جاتے ہیں۔ لیکن جلد کو کسی وجہ سے گہرائی تک نقصان پہنچے یا وہ جل جائے تو پھر نشانِ انگشت دوبارہ نہیں بنتے۔ ۱۹۳۰ء میں ایک برطانوی چور جان ڈلنگر نے کوشش کی تھی کہ وہ تیزاب سے اپنے نشان مٹا ڈالے لیکن ناکام رہا۔ بچ جانے والے نشانِ انگشت ہی نے آخرکار اْسے گرفتار کروا دیا۔ سائنس دانوں کے مطابق دوران حمل ، چوتھے مہینے میں انگلیوں پر نشانات بنتے ہیں، جو پیدائش سے لے کر مرنے تک ایک جیسے رہتے ہیں۔

انگلیوں کے نشان، آڑھی ترچھی، گول اور خمدار لکیروں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جو انسان کی جلد کے اندرونی و بیرونی حصّوں کی آمیزش سے بنتے ہیں۔ کسی بھی انسان کی پہچان اور شناخت کے لیے ہاتھ کی لکیریں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔مگر اس بات کا بنی نوع انسان کو پتہ نہیں تھا۔ تاہم دو سو سال پہلے انگلیوں کے نشانات اس قدر اہم نہ تھے کیونکہ انیسویں صدی کے آخر میں یہ بات دریافت ہوئی تھی کہ انسانوں کی انگلیوں کے نشان ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ 1880ء ہنری فالڈز میں ایک انگریز سائنس دان نے اپنے ایک مقالے میں جو ''نیچر'' نامی جریدے میں شائع ہوا، اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ لوگوں کی انگلیوں کے نشان عمر بھر تبدیل نہیں ہوتے اوران کی بنیاد پر ایسے مشتبہ لوگ جن کی انگلیوں کے نشان کسی شے پر مثلاً شیشے وغیرہ پر رہ جاتے ہیں' مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

ایسا پہلی بار 1884ء میں ہوا کہ انگلیوں کے نشانات کی شناخت کی بنا پر ایک قتل کے ملز م کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس دن سے انگلیوں کے نشانات شناخت کا نہایت عمدہ طریقہ بن گئے ہیں۔ تاہم 19 ویں صدی سے قبل غالباً لوگوں نے بھول کر بھی نہ سوچا ہو گا کہ ان کی انگلیوں کے نشانات کی لہر دار لکیریں بھی کچھ معنی رکھتی ہیں اوران پر غور بھی کیا جا سکتا ہے۔ جدید سائنس نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ جرائم کی تحقیقات میں پولیس کو بہت جلد انگلیوں کے نشانات سے لوگوں کے طرز زندگی کے بارے میں بھی اہم معلومات حاصل ہو سکیں گی جن کی مدد سے انہیں مجرم تک پہنچنے میں بہت مدد ملے گی۔ 

برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے ایسے امکانات پیدا ہوئے ہیں جن سے سگریٹ نوشی 'منشیات کے استعمال یا انگلیوں کے نشانات میں عمر کے ساتھ رونما ہونے والی تبدیلیوں کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی انگلیوں کی لکیروں میں جو راز پنہاں رکھا ہے وہ اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے جو بے مثال ڈیزائننگ صرف چند مربع سینٹی میٹر کے رقبے میں کی ہے کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے بلکہ انسان اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتا کہ اتنی چھوٹی سی جگہ کے اندر اربوں ، کھربوں نمونے تیار کیے جا سکتے ہیں۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور دنیا میں اس کی قدرت کے بے شمار نمونے ہیں صرف غور کرنے کی ضرورت ہے۔

محمد ارحم


 

Post a Comment

0 Comments