عقل مند آدمی وہ ہے جو یہ سمجھے کہ لوگ اس کے حق میں نہ ہوں گے مخالفت کریں گے۔ چنانچہ وہ ایسا کوئی موقف نہیں اپناتا، کوئی فیصلہ نہیں کرتا جس میں لوگوں پر بھروسہ کر لے دوسرے کا ساتھ دینے کے سلسلے میں لوگوں کی اپنی حد ہوتی ہے بس اسی حد تک وہ قربانی دے سکتے ہیں اس سے تجاوز نہیں کرسکتے۔
احمد بن حنبلؒ کو جیل لے جایا جاتا ہے کہ کوڑوں کی زبردست مار ماری جاتی ہے کہ ادھ مرے ہو جاتے ہیں لیکن کوئی بھی آپؒ کا ساتھ نہیں دیتا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کو قید کر دیا جاتا ہے گدھے پر بٹھا کر ان کو مصر لے جایا جاتا ہے لیکن لوگوں کا وہ زبردست مجمع نہیں لگتا جو ان کی وفات کے وقت جمع ہوتا ہے وجہ یہی تھی کہ لوگ ایک حد سے آگے نہیں بڑھتے۔ ’’یہ لوگ نہ اپنے نفع پر قادر ہیں اور نہ حشر پر‘‘ ’’اے نبی تمہیں اللہ اور اہل ایمان کافی ہیں‘‘ اس وحی و قیوم پر بھروسہ کرو جسے موت نہیں آتی‘‘ ’’یہ سب اللہ کے مقابلے میں تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے سکتے‘‘۔
0 Comments