حجاج و معتمرین احرام کہاں باندھتے ہیں ؟ جانیے

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

حجاج و معتمرین احرام کہاں باندھتے ہیں ؟ جانیے

حج اور عمرہ کی غرض سے حجاز مقدس آنے والے فرزندان توحید کے احرام
باندھنے کے لیے اسلامی شریعت میں پانچ مقامات مقرر کیے گئے جنہیں ’میقات احرام‘ یا صرف میقات کہا جاتا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے اپنی رپورٹ میں ’میقات‘ اور ان کے بارے میں مستند تفصیلات بیان کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ’میقات‘ کل پانچ ہیں جنہیں ذوالحلیفہ، قرن المنازل، یلملم ، الجحفہ اور ‘ذاقت عرق‘ کے ناموں سے جانا جاتا ہے۔ کچھ ہنگامی میقات ان کے علاوہ ہیں۔ کسی بھی معتمر کے لیے ان مقامات میں سے کسی ایک سے احرام کے بغیر مسجد حرام کی طرف سفر کرنے کی اجازت نہیں۔ اگر کوئی دانستہ طور پر ’میقات‘ سے احرام باندھے بغیر گذر گیا تو اسے واپس آنا ہو گا یا فدیہ کے طور پر قربانی کرنا ہو گی۔

چونکہ ’میقات‘ سے مناسک عمرہ کے لیے احرام باندھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میقات میں معتمرین اور زائرین کا غیرمعمولی رش رہتا ہے۔ سب سے کم رش ’ذات عراق‘ میقات پر ہوتا ہے۔ یہ میقات شمال مشرقی مکہ سے 94 کلو میٹر دور ہے جہاں عراق اور شمالی نجد سے آنے والے عازمین احرام باندھتے ہیں۔ ذات عرق میقات پر لوگ قافلوں کی شکل میں نہیں اترتے اس لیے یہاں سے احرام باندھنے والوں کا ھجوم نہیں ہوتا۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر کم رش والے میقات میں ’جحفہ‘ کا نام آتا ہے۔ ’جحفہ میقات‘ مکہ معظمہ کے شمال مغرب میں 183 کلو میٹر دور ہے۔ اس میقات سے عموما افریقا، بلاد شام اور دوسرے ملکوں کے عازمین حج وعمرہ کے قافلے گذرتے ہیں۔ دور ہونے کی وجہ سے عازمین کی سہولت کی خاطر ’الجحفہ‘ کا متبادل ’رابغ‘ شہر میں میقات بھی قائم ہے۔

’یلملم‘ میقات مکہ مکرمہ کے جنوب میں 94 کلو میٹر کی دوری پر ہے، یہ اہل یمن اور اس سمت سے آنے والے عازمین کے لیے احرام باندھنے کا مقام ہے۔ اسے ’میقات السعدیہ‘ بھی کہتے ہیں۔ سمندری راستوں سے حج پرآنے والے قافلوں اور غیرمعمولی رش کی بناء پریہ میقات خاص اہمیت کا حامل ہے۔ ’ذوالحلیفہ‘ میقات مکہ مکرمہ کے شمال میں 450 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ اس کا دوسرا نام ’ابیار علی‘ ہے۔ یہ میقات مدینہ منورہ اور اس سمت سے آنے والے عازمین حج وعمرہ کے لیے خاص ہے۔ مدینہ منورہ کے ہوائی اڈوں پراترنے والے عازمین کے قافلوں کی وجہ سے اس میقات پر بھی غیرمعمولی رش رہتا ہے۔ جو عازمین ذوالحلیفہ سے گذرنے سے محروم رہتے ہیں وہ مدینہ منورہ کے باشندوں کے حکم میں آتے ہیں۔

سب سے زیادہ رش’قرن المنازل‘ میقات پر ہوتا ہے۔ یہ مکہ مکرمہ کے قریب مشرق کی سمت میں 75 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ اسے ’سیل الکبیر‘ میقات بھی کہا جاتا ہے۔ یہ میقات اہل نجد کے لیے ہے۔ اس کے علاوہ اس کا متبادلہ ’وادی محرم‘ میقات بھی موجود ہے۔ نجد، سعودی عرب کے جنوبی شہروں، طائف اور خلیجی ممالک سے آنے والے عازمین اس میقات سے احرام باندھتے ہیں۔
مقامی شہریوں بالخصوص نجد شہر اور مکہ مکرمہ کے عازمین کے لیے ان کے گھر ہی میقات کا درجہ رکھتے ہیں۔ وہ عمرہ یا حج کے لیے اپنے گھروں سے احرام باندھ کر نکلتے ہیں۔ ان شہروں میں رہنے والے غیرمقامی افراد ’التنعیم‘ علاقے میں قائم مسجد السیدہ عایشہ سے احرام باندھتے ہیں۔ ماہ صیام میں یہاں پر بھی غیرمعمولی ھجوم رہتا ہے۔ یہاں رہنے والے مقامی اور غیرملکی مسلمان بیت اللہ کی قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بار بار عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

جدہ ۔ حسن الجابر


 

Post a Comment

0 Comments