حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : تم میں سے جو شخص کھانا کھانے لگے وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے۔ اگرکھانے کی ابتداءمیں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو (جب یا دآئے ) تویہ پڑھ لے۔ بسم اللہ فی اولہ واخرہ ، اسی سند سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا یہ بھی بیان فرماتی ہیں ، حضور رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے کہ ایک اعرابی آیا اوراس نے دولقموں میں سارا کھانا ختم کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگریہ اعرابی بسم اللہ پڑھتا تو یہ کھانا تم سب کے لیے کافی ہو جاتا۔ (جامع ترمذی)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشاد فرمایا : جو شخص چاہتا ہو کہ اس کے گھر میں خیر وبرکت کا اضافہ ہو وہ کھانے کے اول وآخر میں وضو کیا کرے۔ (سنن ابن ماجہ)
حضر ت حجیفہ رضی اللہ عنہ سے بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تکیہ لگا کر کھانا نہیں کھاتا۔ (سنن ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : تم میں سے ہر شخص دائیں ہاتھ سے کھانا کھائے۔ دائیں ہاتھ سے پانی پیے ۔ (کچھ لینا ہو تو ) دائیں ہاتھ سے لے اور (کچھ دینا ہوتو ) دائیں ہاتھ سے دے ۔ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے ، بائیں ہاتھ سے پیتا ہے ، بائیں ہاتھ سے لیتا ہے اوربائیں ہاتھ سے دیتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ)
حضرت وحشی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! ہم کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: شاید تم علیحدہ علیحدہ کھانا کھاتے ہو۔ انہوں نے عرض کیا: ہاں ! یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! آپ ﷺ نے فرمایا: مل کر کھانا کھایا کرواوراس پر بسم اللہ پڑھا کرو، اسی میں تمہارے لیے برکت پیدا کر دی جائے گی۔ (سنن ابن ماجہ)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کا خادم اس کا کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیے کہ اسے اپنے ساتھ بٹھائے یا اس میں سے کچھ کھانا اس کو دے دے کیونکہ یہ کھانا پکانے کے لیے گرمی اوردھواں اسی نے برداشت کیا ہے۔ (سنن ابن ماجہ)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جب دسترخوان بچھا دیا جائے تو اس سے کوئی شخص اس وقت تک نہ اٹھے جب تک کہ دسترخوان اٹھا نہ لیا جائے، اورکوئی شخص کھانے سے ہاتھ نہ کھینچے اگر چہ وہ سیر ہوگیا ہو جب تک کہ لوگ کھانے سے فارغ نہ ہوجائیں اور(اگرمجبوراً کھانے سے ہاتھ کھینچنا پڑیں تو) معذرت کرے۔ کیونکہ ایسا کرنے والا شخص اپنے ہم نشین کو شرمندہ کرتا ہے اوراس کے ہاتھ کو کھانے سے کھینچ لیتا ہے جبکہ ممکن ہے اسے مزید کھانے کی حاجت ہو۔
0 Comments