کچھ لوگ عادت سے مجبور ہوتے ہیں ان کے ساتھ بحث فضول ہوتی ہے کیوں کہ ایسے لوگوں کے لئے دلیل حجت نہیں ہوتی اسی لئے الله نے فرمایا جاہلوں سے الگ رہو ،
ارشاد ہے:
وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ہَوْنًا وَّاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجَاہِلُوْنَ قَالُوْا سَلَامًا()
(سورۃ فرقان -25آیت63)
’’رحمان کے حقیقی بندے وہ ہیں جو زمین میں اطمینان ووقارسے چلتے ہیں اور جب ضدی اور ہٹ دھرم لوگ ان سے بحث کرتے ہیں تو ان سے سلام کرکے الگ ہو جاتے ہیں‘‘
مزید ارشاد ہے:
وَاِذَا رَاَیْْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْٓ اٰیَاتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْہُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْْرِہٖ () (سورۃ انعام -6آیت68 کا ایک حصہ)
’’جب تم دیکھو کہ وہ لوگ جو ہمارے آیتوں میں عیب نکالتے ہیں تو ان سے الگ ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں لگ جائیں‘‘
وَاِذَا سَمِعُوا الَّلغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْہُ وَقَالُوْا لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَکُمْ اَعْمَالُکُمْ سَلَامٌ عَلَیْْکُمْ لَا نَبْتَغِی الْجَاہِلِیْنَ() (سورۃ قصص -28آیت55)
’’جب وہ کوئی بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اسے نظر انداز کردیتے ہیں۔ کہتے ہیں بھائی ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمھارے اعمال تمھارے لئے، تم کو سلام ہے۔ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہتے‘‘
مزید ارشاد ہے:
.
خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجَاہِلِیْنَ() وَاِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ اِنَّہٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ() (سورۃ اعراف -7آیات200-199)
’’اے نبیؐ،نرمی اور درگزر کا طریقہ اختیار کرو،معروف کی تلقین کئے جاؤ اور جاہلوں سے نہ الجھو۔ اگر تمہیں شیطان اکسائے (کہ نرمی چھوڑ کر اینٹ کا جواب پتھر سے دو) تو اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘
0 Comments