باہمی صلح صفائی کی فضیلت

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

باہمی صلح صفائی کی فضیلت

 جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اس کی پردہ
پوشی فرمائے گا۔ **** ارشادباری تعالیٰ ہے۔فَاتَّقُواللّٰہَ وَاَصْلِحُو ْاذَاتَ بَیْنِکُمْترجمہ’’ اللہ پاک سے ڈرواورآپس میں صلح کرو‘‘۔(سورہ الانفال پارہ9) اللہ رب العز ت نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایاہے۔ انسانوں میں سب سے بہترین شخص وہ ہے جودوسروں کیلئے اچھا ہواور دوسروں کو فائدہ پہنچائے۔قرآن مجید میں ارشادپاک ہے کہ اس دنیامیں عزت اورکامیابی انہی لوگوں کونصیب ہوتی ہے جوخلق خداکی خدمت اوراس کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔

آقاؐنے ارشادفرمایا :خیرالناس من ینفع الناس ’’ لوگوں میں اچھاوہ ہے جولوگوں کونفع دیتا ہے‘‘ ۔ لوگوں میں اچھا بننے کابہترین طریقہ بھی یہی ہے کہ ہم مخلوق خدا کی خدمت کریں اوراس کوفائدہ پہنچائیں۔ کیونکہ اسی میں ہماری دنیاوی کامیابی اورآخرت کی کامیابی کاراز پوشیدہ ہے۔ حضرت ابن عمرؓسے روایت ہے۔رسول ؐ اللہ نے ارشادفرمایا’’کہ مسلمان مسلمان کابھائی ہے ، نہ اس پرزیادتی کرتاہے نہ اسے(بےیارومدگارچھوڑکردشمن کے) سپرد کرتا ہے

جواپنے مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہواللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری فرماتاہے جوکسی مسلمان کی کوئی پریشانی دور کرتاہے،اللہ اس کی وجہ سے اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دورفرمادے گااورجس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ (مسلم ،بخاری)

ارشاد باری تعالیٰ ہیـ’’اوراگرمسلمانوں کے دوگروہ آپس میں لڑیں توان میں صلح کرائو پھر اگرایک دوسرے پرزیادتی کرے تواس زیادتی والے سے لڑویہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے پھراگرپلٹ آئے توانصاف کے ساتھ ان میں اصلاح کردواورعدل کرو بےشک عدل والے اللہ کے بڑے پیارے ہیں مسلمان مسلمان بھائی ہیں تواپنے دوبھائیوں میں صلح کرواوراللہ پاک سے ڈروکہ تم پر رحمت ہو۔ (سورۃ الحجرات آیت9-10)

حقوق کی بھی دوقسمیں ایک حقوق اللہ دوسراحقوق العباد،حقو ق اللہ میں اللہ تعالیٰ کے حقوق مثلاََ نماز،روزہ،وغیرہ شامل ہیں حقوق العباد سے مرادبندوں کے حقوق ہیں ۔اللہ پاک اپنے حقو ق تواپنی رحمت سے معاف کردے گاپربندوں کے حقوق تب تک معاف نہیں ہوں گے ۔ جب تک وہ بندے معاف نہ کریں۔ دوناراض مسلمان بھائیوں کے درمیان صلح کرانابھی حقوق العبادمیں شامل ہے مسلمان کایہ کام ہے کہ جہاں کہیں بھی دوناراض مسلمان بھائیوں کودیکھے توان کے درمیان صلح کرادے

 کیونکہ ایک مومن دوسرے مومن کاآئینہ ہے اورمومن دوسرے مومن کابھائی ہے توبھائی کایہ کام نہیں کہ بھائیوں کوآپس میں لڑادے بلکہ بھائی کاکام بھی یہی ہے کہ دوناراض بھائیوں کوآپس میں ملادے مسلمان بھی وہ ہے جس کی زبان اورہاتھ کے ضررسے مسلمان محفوظ رہے ۔اورمومن وہ ہے جس کی طرف سے لوگوں کواپنی جانوں اورمالوں کے بارے میں کوئی ڈراورخطرہ نہ ہو۔صلح کرانابھی نماز،روزہ ،صدقہ خیرات وغیرہ کی طرح یہ بھی ایک نیکی ہے ۔

آقائے دوجہاں سرورکون ومکاں ؐکا ارشا د پاک ہے ’’کہ ایک مومن دوسرے مومن کاآئینہ اورایک مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے ۔ اس کے ضررکواس سے دفع کرتاہے اوراس کے پیچھے سے اس کی پاسبانی اورنگرانی کرتاہے (سنن ابی دائود)

 آقاؐنے فرمایا’’لوگوآپس میں حسد نہ کیا کرو اورآپس میں بغض نہ رکھواورنہ ایک دوسرے سے قطع تعلق کرواوراے اللہ کے بندوبھائی بھائی ہوجائو۔(صحیح مسلم)

حضرت اُم کلثوم ؓبنت عقبہ بن ابومعیط بیان کرتی ہیں کہ میں نے آپؐ کویہ ارشادفرماتے ہوئے سنا کہ’’ وہ شخص جھوٹانہیں ہوتاجولوگوں کے درمیان صلح کروائے اوربھلائی کوپھیلائے اوربھلائی کی بات کرے (متفق علیہ)

حضرت ابوایوب انصاری ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ؓنے ارشاد فرمایا ’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ تک قطع تعلق رکھے دونوں آپس میں ملیں ایک کا رخ ایک طرف دوسرے کارخ دوسری طرف ہو تو ان میں سے بہتر ہو گا جوسلام میں ابتدا کرے گا‘‘۔

 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریمؐ نے فرمایا کہ’’ اللہ تعالیٰ کے کچھ ایسے بھی برگزیدہ بندے ہیں جن کے لیے روز قیامت نور کے منبر بچھائے جائیں گے‘‘ ۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کی یا رسولؐ اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا’’ یہ وہ لوگ ہیں جو رضائے الہٰی کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہو ں گے‘‘ ۔

 حضرت ابوہریرہؓ بیا ن کرتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے ارشادفرمایا کہ’’ آدمی کے ہرایک جوڑکی طرف سے صدقہ کرنالازم ہوتاہے 
اورہراس دن میں جس میں سورج طلوع ہوتاہے اگرتم دوآدمیوں کے درمیان انصاف کرتے ہوتویہ صدقہ ہے اوراگرتم کسی شخص کواس کے جانورپرسوارہونے میں مددیتے ہوتویہ صدقہ ہے اگرتم اس کاسامان اس پررکھوادیتے ہوتویہ صدقہ ہے اوراچھی بات کہناصدقہ ہے اورہروہ قدم جس کے ذریعے چل کرتم نمازپڑھنے کے لئے جاتے ہوتووہ صدقہ ہے اورتم راستے سے تکلیف دہ چیزکوہٹاتے ہوتووہ صدقہ ہے‘‘ ۔ متفق علیہ

 حضرت علی شیرخداکرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ ’’مغفرت وبخشش واجب کرنیوالی چیزوں میں سے ایک چیزیہ بھی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کوخوشیوں سے ہمکنارکیاجائے‘‘ ۔

حضرت ابوبکرصدیقؓسے روایت ہے کہ میں نے رسولؐ خداکو(ایک مرتبہ)منبرپردیکھا۔ جبکہ حضرت حسنؓ آپؐ کے پہلومیں تھے آپؐ کبھی لوگوں کی طرف اورکبھی اُن کی طرف متوجہ ہوتے تھے اورفرماتے’’میرایہ بیٹاسیّدہے اورامیدہے کہ اللہ اس کے ذریعے سے مسلمانوں 
کے دوبڑے گروہوں کے درمیان صلح کرادے گا۔(متفق علیہ)

 حضرت براء بن عازبؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے حدیبیہ کے دن مشرکین سے تین چیزوں پرصلح فرمائی۔اس چیزپرکہ کفارسے جوکوئی ان کے پاس پہنچے اسے نہ لوٹائیں اوراس پرکہ آئندہ سال آپؐ مکہ آئیںاوروہاں تین دن قیام کریں مگرہتھیارتلوارکمان وغیرہ ڈھکے ہوئے توآپ ؐکے پاس ابوجندل قید خانے سے بھاگ کر آئےمگرآپ ؐنے انہیں کفارکی طرف واپس کردیا(مسلم ،بخاری)

 حضورنبی کریمؐ نے ارشادفرمایاکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں ثواب کے اعتبارسے زیادہ فضیلت والاشخص وہ ہوگاجودنیامیں لوگوں کے زیادہ نفع رساں ہواوراللہ تعالیٰ کے مقربین میں سے وہ ہوگاجولوگوں کے درمیان صلح جوئی میں کوشاں رہا ہو۔ احسن اعمال

1۔ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ سویا بھی رہے اور نماز تہجد کی فضیلت بھی پا لے اسے چاہیے کہ وہ دن کو اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی نہ کرے ۔

 2 ۔ جو روزہ نہ رکھ کر بھی نفلی روزوں کا ثواب حاصل کرنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کرے۔

3۔ جو علماء کی فضیلت پانے کا خواہشمند ہو اس پر غوروفکر کرنا لازم ہے ۔

4۔ جو گھر بیٹھے ہی مجاہد ین اور غازیوں کا مرتبہ و فضیلت پانے کا ارادہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ شیطان کے ساتھ جہاد کرے ۔

5۔ جو صدقہ کرنے سے عاجز ہو لیکن صدقہ کی فضیلت پانا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ وہ جو علمی بات سنے اسے دوسروں تک پہنچادے ۔

6۔ جو حج کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا لیکن حج کی فضیلت پانا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ وہ جمعۃالمبارک کی ادائیگی کو لازم پکڑ لے۔

7۔ جو عابدوں کی فضیلت چاہتاہو اسے چاہیے کہ وہ لوگو ں کے درمیان صلح کرادے اور بغض و عداوت نہ پیدا ہونے دے ۔

8۔ جو ابدال کی فضیلت کا ارادہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ سینے پر ہاتھ رکھے اور اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے ۔ اللہ پاک امت مسلمہ کوآپس میں اتفاق واتحادنصیب فرمائے ۔ آمین

Post a Comment

0 Comments