امیر المومنین حضرت عمرابن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ اس قرآن شریف کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے مرتبہ کو بلند فرماتاہے اوربہت سوں کے مرتبہ کو گھٹاتا ہے یعنی جو لوگ اس پر عمل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو دنیا وآخرت میں عزت عطافرمادیتا ہے اورجو لوگ اس پر عمل نہیں کرتے اللہ تعالیٰ ان کو ذلیل کردیتاہے۔ صحیح مسلم
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث قدسی بیان فرمائی : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : جس شخص کو قرآن شریف کی مشغولی کی وجہ سے ذکر کرنے اوردعائیں مانگنے کی فرصت نہیں ملتی، میں اس کو دعائیں مانگنے والوں سے زیادہ عطاکرتا ہوں اوراللہ تعالیٰ کے کلام کو سارے کلاموں پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسے خود اللہ تعالیٰ کو تمام مخلوق پر فضیلت ہے۔ ترمذی
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: تم لوگ اللہ تعالیٰ کا قرب اس چیز سے بڑھ کر کسی اورچیز سے حاصل نہیں کرسکتے جس کی نسبت خود اللہ تعالیٰ سے ہے یعنی قرآن کریم ۔ مستدرک حاکم
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : قرآن کریم ایسی شفاعت کرنے والا ہے ، جس کی شفاعت قبول کی گئی اورایسا جھگڑا کرنے والا ہے کہ اس کا جھگڑا تسلیم کرلیا گیا، جو شخص اس کو اپنے آگے رکھے یعنی اس پر عمل کرے اس کو یہ جنت میں پہنچا دیتا ہے،اورجو اس کو پیٹھ کے پیچھے ڈال دے یعنی اس پر عمل نہ کرے اس کو یہ جہنم میں گرادیتا ہے۔ صحیح ابن حبان
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا: روزہ اورقرآن کریم دونوں قیامت کے دن بندے کے لئے شفاعت کریں گے۔ روزہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میںنے اس کوکھانے اورنفسانی خواہش پوری کرنے سے روکے رکھا میری شفاعت اس کے بارے میں قبول فرما۔ قرآن کریم کہے گا: میںنے اسے رات کو سونے سے روکا(کہ یہ رات کو نوافل میںمیری تلاوت کرتا تھا)میری شفاعت اس کے بارے میں قبول فرما چنانچہ دونوں اس کے لئے سفارش کریں گے۔ مسند احمد، طبرانی ، مجمع الزوائد
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشادفرمایا : قرآن کریم کی تلاوت اوراللہ تعالیٰ کے ذکر کا اہتمام کیا کرو، اس عمل سے آسمانوں میں تمہارا ذکر ہوگا اوریہ عمل زمین میں تمہارے لئے ہدایت کا نور ہوگا۔ بیہقی
0 Comments