غنیمت جانو.....

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

غنیمت جانو.....

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کاندھے پر اپنا دستِ مبارک رکھا اورارشادفرمایا :دنیا میں ایک مسافر کی طرح رہو، ابن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ جب تم صبح کروتو شام کا انتظار نہ کرو، اورشام آئے تو صبح تک انتظار نہ کرو(گناہوں سے فوراً توبہ کرواورحسن عمل کو اپنا شعار بنالو)اپنی صحت سے اپنے مرض اوراپنی زندگی سے اپنی موت کا سامان کرلو۔ صحیح بخاری ، الجامع الصغیر 

حضرت عمر وبن محمودالاودی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے ارشادفرمایا :پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں کے آنے سے پہلے غنیمت سمجھو، اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنی خوشحالی کو اپنی تنگ دستی سے پہلے ،اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے، اوراپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے۔ نسائی ،بیہقی 

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور محترم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے جسم پر ہاتھ رکھ کر فرمایا :اے عبداللہ !دنیا میں ایک مسافر کی طرح رہ اوراپنے آپ کو مردوں میں شمار کر ۔ ترمذی ، ابن ماجہ ، مسند احمد

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ دنیا میں دونعمتیں ایسی ہیں جن کی وجہ سے بہت سے لوگوں پررشک کیاجاتا ہے ،ایک صحت اوردوسری فارغ البالی۔ سنن ابودائود، سنن ترمذی ، مستدرک ،ابونعیم

 حضرت برأ بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ایک جنازے میں حضور شفیع المذنبین ، رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں تھے، جب ہم قبر کے قریب پہنچے تو آپ قبر کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے ہیں آپ کے روبرو ہوا تو میں نے دیکھا کہ آپ کی چشم ہائے مبارکہ سے آنسو بہہ رہے ہیں یہاں تک کہ آپ کے سامنے کی مٹی آنسوئوں سے تر ہوگئی اورآپ نے ارشادفرمایا:میرے بھائیوں ایسے ہی روز کیلئے تیاری کرو۔ الجامع الکبیر :سیوطی  بیہقی 

حضر شدّاد بن اویس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا ، دانااورعقل مند وہ ہے جس نے اپنی ذات سے انصاف کیا، اپنا محاسبہ کیا،اورموت کے بعد آنے والی دنیا کیلئے زادِ عمل تیار کرلیا اورعاجز اورکمزور وہ ہے جس نے اپنے نفس کی پیروی کیاوراللہ تعالیٰ سے (دنیا )کی تمنائیں اورآرزوئیں ہی کرتا رہا۔(السنن الکبریٰ ، بیہقی ، الجامع الصغیر)حضرت 

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب کا ارشادگرامی ہے جس نے اپنی دنیا سے محبت کی اس نے اپنی آخرت کا نقصان کیااورجس نے اپنی آخرت سے محبت کی اس نے اپنی دنیا کا نقصان کیا پس تم فنا ہونیوالی کو باقی رہنے والی پر ترجیح نہ دو۔ مسند اما م احمد بن حنبل، الجامع الصغیر

Post a Comment

0 Comments