حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے ؟آپ نے فرمایا: کیا دوپہر کے وقت جب بادل نہ ہوں تو سورج کو دیکھنے میں تمہیں کوئی تکلیف ہوتی ہے؟صحابہ نے کہا:نہیں، آپ نے فرمایا:چودھویں رات کو جب بادل نہ ہوں تو کیا چاند کودیکھنے سے تمہیں کوئی تکلیف ہوتی ہے؟صحابہ نے کہا:نہیں ، آپ نے فرمایا:اس ذات کی قسم !جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں صرف اتنی تکلیف ہوگی جتنی تکلیف تم کو سورج یا چاند کو دیکھنے سے ہوتی ہے،
آپ نے فرمایا:پھر اللہ تعالیٰ بندے سے ملاقات کرے گا اوراس سے فرمائے گا:اے فلاں !کیا میں نے تجھ کو عزت اورسرداری نہیں دی، کیا میں نے تجھے زوجہ نہیں دی اورکیا میں نے تیرے لیے گھوڑے اوراونٹ مسخر نہیں کیے اورکیا میں نے تجھ کو ریاست اورآرام کی حالت میں نہیں چھوڑا ؟وہ بندہ کہے گا، کیوں نہیں !اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیا تویہ گما ن کرتا تھا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے؟وہ کہے گا:نہیں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں نے بھی تجھ کو اسی طرح بھلادیا ہے، جس طرح تونے مجھے بھلا دیا تھا۔
پھر اللہ تعالیٰ دوسرے بندے سے ملاقات کرے گااورفرمائے گا کیا میں نے تجھ کو عزت اورسیادت نہیں دی، کیا میں نے تجھے زوجہ نہین دی، کیا میں نے تیر ے لیے گھوڑے اوراونٹ مسخر نہیں کیے اورکیا میں نے تجھ کو ریاست اورآرام کی حالت میں نہیں چھوڑا ؟ وہ شخص کہے گا:کیوں نہیں ! اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو یہ گما ن کرتا تھا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے؟وہ کہتے گا نہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے بھی تجھ کواسی طرح بھلا دیا جس طرح تو نے مجھے بھلادیا تھا۔
پھر اللہ تعالیٰ تیسرے بندے کو بلاکر اسی سے اسی طرح فرمائے گا ،وہ کہے گا
اے میرے رب !میں تجھ پر ، تیری کتاب پر اورتیرے رسولوں پر ایمان لایا ، میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا اورصدقہ دیا اوراپنی استطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا ابھی پتا چل جائے گا،پھر اس سے کہاجائے گا ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں ، وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا ، میرے خلاف کون گواہی دے گا! پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جائے گی، اوراس کی ران، اس کے گوشت اوراس کی ہڈیوں سے کہاجائے گا ، تم بولو! پھر اس کی ران ، اس کا گوشت اوراس کی ہڈیاں اس کے اعمال کا بیان کریں گی، اوریہ اس لیے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات میں اس کے خلاف حجت ہو، یہ وہ منافق ہوگا جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوگا۔
(شرح صحیح مسلم)
0 Comments