1۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سے کامل ترین ایمان والا وہ ہے جو اخلاق میں سب سے بہتر ہے، اور تم میں سے بہترین وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے حق میں اچھے ہیں۔ ( جامع ترمذی۔ رقم:1169
۔ حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بروزِ محشر تم میں میرے سب سے زیادہ محبوب اور میری مجلس میں زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم میں اچھے اخلاق والے اور نرم خو ہوں، وہ لوگوں سے الفت رکھتے ہوں اور لوگ بھی ان سے محبت کرتے ہوں۔ اور قیامت کے دن تم میں سے میرے لیے سب سے قابلِ نفرت اور میری مجلس میں مجھ سے زیادہ دور وہ لوگ ہوں گے جو منہ بھر کے باتیں کرنے والے، باتیں بناکر لوگوں کو مرعوب کرنے والے اور تکبر کرنے والے ہوں۔ (جامع ترمذی۔ رقم: 2025
۔ حضرب ابودرداؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میزانِ عمل میں حسنِ اخلاق سے وزنی کوئی اور عمل نہیں۔ (الادب المفرد۔ رقم : 273
۔ مسروق بیان کرتے ہیں کہ جب عبداﷲ بن عمرو بن عاصؓ کوفہ تشریف لائے تو ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہوں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ذکر کیا اور بتلایا کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم بدگو نہ تھے اور نہ آپؐ بدزبان تھے، اور انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ آپؐ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ ( صحیح بخاری۔ رقم : 6029
۔ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ سرور کونین صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایسا کوئی نہیں کہ جس کا اخلاق اور صورت اﷲ نے اچھی بنائی اور پھر اسے جہنم کی غذا بنائے۔ ( شعب الایمان۔ رقم 8036
۔ حضرت عبداﷲ بن یزید خطمیؓ فرماتے ہیں کہ ہر حسنِ سلوک صدقہ ہے۔ ( مجمع الزوائد۔ رقم: 4749
۔ حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر حسنِ سلوک صدقہ ہے، غنی کے ساتھ ہو یا فقیر کے ساتھ۔ مجمع الزوائد۔ رقم: 474
حضرت ابوذر غفاریؓ فرماتے ہیں کہ میں نے بارگاہِ نبویؐ میں عرض کی: یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم مجھے کوئی نصیحت فرمائیں۔
آپؐ نے ارشاد فرمایا: میں تمہیں خوفِ خدا کی نصیحت کرتا ہوں، بیشک یہ دین کی اصل ہے۔ میں نے عرض کی: میرے لیے اور نصیحت فرمائیں۔
آپؐ نے فرمایا: قرآن کی تلاوت اور اﷲ کا ذکر ضرور کیا کرو کیونکہ تمہارے لیے آسمانوں اور زمین میں نور ہوگا۔
میں نے عرض کی: یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کچھ اور نصیحت فرمائیے۔
آپؐ نے ارشاد فرمایا: جہاد کو اپنے لیے لازم کرلو کیونکہ یہ میری امت کی گوشہ نشینی ہے۔
میں نے عرض کی: یارسول اﷲ کچھ اور نصیحت فرمائیں۔
ارشاد فرمایا: کثرت سے نہ ہنسا کرو کہ یہ دلوں کو مُردہ اور چہرے کو بے نور کردیتا ہے۔
میں نے عرض کی: اے حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم مزید نصیحت فرمائیے۔
ارشاد فرمایا: اچھی بات کے علاوہ خاموش ہی رہو کہ خاموشی تمہارے لیے شیطان سے ڈھال اور دینی کاموں میں تمہاری مددگار ہے۔
میں نے عرض کی: یارسول اﷲ مجھے اور نصیحت ارشاد فرمائیں۔
نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنے سے ادنیٰ کی طرف دیکھو، اپنے سے اعلیٰ کی طرف نگاہ نہ کرو، یہ اس سے بہتر ہے کہ تم نعمتِ خداوندی کو حقیر جانو۔
میں نے عرض کی: دوجہاں کے سرور صلی اﷲ علیہ وسلم کچھ اور نصیحت فرمائیں۔
ارشاد فرمایا: مساکین سے محبت کرو اور ان کی صحبت اختیار کرو۔
میں نے عرض کی: یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اور بھی ارشاد فرمائیں۔
ارشاد فرمایا: حق بات کرو اگرچہ کڑوی ہو۔
میں نے عرض کی: یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اور بھی ارشاد فرمائیں۔
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے قریبی رشتہ دار قطع تعلقی کریں تو ان سے رشتہ جوڑو۔
میں عرض گزار ہوا: یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اور نصیحت فرمائیں۔
فرمایا: راہِ خدا میں کسی کی ملامت سے خوف زدہ نہ ہونا۔
میں نے عرض کی: یارسول اﷲ اور نصیحت ارشاد فرمائیں۔
آپؐ نے ارشاد فرمایا: لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ پھر رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک میرے سینے پر مارا اور ارشاد فرمایا: اے ابوذرؓ عقل جیسی کوئی تدبیر نہیں، گناہوں سے بچنے جیسی کوئی پرہیزگاری نہیں، حسنِ اخلاق جیسی کوئی کمائی نہیں۔ ( الترغیب و الترہیب۔ رقم :24
ظفر اﷲ خان
0 Comments