مؤرخین بیان کرتے ہیں کہ غزوۂ احد میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معاذ اللہ شہید کر دیئے گئے۔ اس خبر کا سننا تھا ک...ہ مدینے میں ہر طرف کہرام مچ گیا۔ اہلِ مدینہ شہر سے باہر نکل آئے۔ ان میں قبیلہ انصار کی ایک خاتون حضرت ہند بنت حزام رضی اﷲ عنہا بھی تھی جس کا باپ، بھائی اور خاوند حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوۂ احد میں شریک ہوئے تھے، اور تمام کے تمام اس غزوہ میں شہید ہوگئے تھے۔
جب اس خاتون سے کوئی صحابی ملتا تو وہ اطلاع دیتا کہ تیرا باپ وہاں شہید ہوگیا اور کوئی اس کے خاوند کی شہادت کا تذکرہ کرتا تو کوئی بھائی کی شہادت کی خبر دیتا۔ وہ عظیم خاتون سن کر کہتی کہ یہ بات نہ کرو بلکہ یہ بتلاؤ : ما فعل برسول ﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ؟ قسطلانی، المواهب اللدنيه، 2 : 93 ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کيسے ہيں؟‘‘ صحابہ رضی اللہ عنھم نے جواب ديا : خير هو بحمد ﷲ کما تحبّين. ’’الحمد ﷲ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح خیریت سے ہیں جس طرح تو پسند کرتی ہے‘‘۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خیریت کی خبر سن کر وہ کہنے لگی : أرونيه حتی أنظر إليه. ’’مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کراؤ، حتی کہ میں خود اُنہیں دیکھ لوں۔‘‘ جب اس خاتون نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک نظر دیکھا تو پکار اٹھی : يا رسول ﷲ! کل مصيبة بعدک جلل. ابن هشام، السيرة النبويه، 4 : 250 طبري، تاريخ الامم و الملوک، 2 : 374 حلبي، السيرة الحلبيه، 2 : 528، 3542 ابن کثير، البدايه والنهايه، 4 : 547 قسطلاني، المواهب اللدنيه، 2 : 93 ’’یا رسول اللہ! آپ کے ہوتے ہوئے ہر غم و پریشانی ہیچ ہے۔‘‘
0 Comments