باب کعبہ اور اس کے پرانے قفل کی تیس سالہ رفاقت اختتام کو پہنچ گئی اور خانہ کعبہ کو ایک گراں قیمت سنہری قفل سے سجا دیا گیا ہے۔ نئے اور سنہری قفل کی کلید صدیوں سے بیت اللہ کے متولی چلے آنے والے کلید بردار"سدانہ" کے سپرد کر دی گئی ہے۔
سادنِ بیت اللہ الشیخ عبدالقادر طہ الشیبی نے"العربیہ" ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خانہ کعبہ کے لیے تیارکردہ نیا سنہری تالا اوراس کی چابی اس سے قبل بنائے گئے آہنی قفل اور کلید ہی جیسا ہے۔ اب صرف اتنا فرق ہے کہ پہلے آہنی قفل اور کلید تھی اور اب تالہ اور چابی دونوں سنہری ہو چکے ہیں۔
الشیخ عبدالقادر نے بیت اللہ کے لیے خادم الحرمین الشریفین کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا قفل نہیں جسے سونے کی قیمتی دھات سے تیار کیا گیا ہے بلکہ شاہ عبداللہ کے حکم پر کعبہ کے زیریں حصے میں "باب التوبہ" اور مقام ابراہیم کے مرکزی دروازے کے لیے سنہری قفل اور کلیدیں ایک سال قبل تیار کرکے لگا دی گئی تھیں۔...
"العربیہ" ٹیلی ویژن نے خانہ کعبہ کے لیے تیارکردہ سنہری قفل اوراس کی کلید کی ایک جھلک اپنے نآظرین کو بھی دکھائی ہے۔ نئے سنہری تالے اوراس کی چابی کے لیے 18 قیراط سونا استعمال کیا گیا ہے، جس پر نیکل مادے کی قلعی کی گئی ہے۔ یہ قفل خادم الحرمین الشریفین کی جانب سے خانہ کعبہ کے لیے ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔ باب بیت اللہ کے سنہری قفل کے چھ کونوں پر مختلف عبارات کندہ ہیں۔ سامنے کی طرف کلمہ طیبہ اور اس کی پشت پر"خصوصی ہدیہ منجانب خادم الحرمین الشریفین" کے الفاظ تحریر ہیں۔ قفل کے اطراف میں دائیں جانب "شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود" کے الفاظ درج ہیں جبکہ بائیں طرف سنہ 1434ھ ھجری کے الفاظ درج ہیں۔ کلید کعبہ کی تاریخی روایت برقرار
ایک روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے حضرت عثمان بن طلحہ کے دادا کو خانہ کعبہ کی چابی عطا کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’اے بنی طلحہ! یہ (چابی) اللہ تعالیٰ کی جانب سے امانت ہے اپنے پاس رکھو۔ یہ امانت (کلید) ہمیشہ آپ کے پاس رہے گی اور آپ سے اسے چھیننے والا ظالم ہو گا"۔
یوں زمانہ قبل از اسلام ہی سے قفل کعبہ اور اس کی کلید بنی الشیبہ خاندان کے سپرد رہی ہے۔ اس وقت خانہ کعبہ کے سدانہ خاندان میں کلید کعبہ عبدالقادر الشیبی کے پاس پے۔
العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے الشیخ عبدالقادر نے بتایا کہ خاندان کی روایت کے مطابق کلید کعبہ سدانہ خاندان کے سب سے معمر شخص کے پاس ہوتی ہے۔ چونکہ اس وقت میں اس خاندان کا بزرگ ہوں اور عمرمیں بھی سب سے بڑا ہوں اس لیے کلید کعبہ کی حفاظت میری ذمہ داری ہے۔
الشیبی خاندان کے موجودہ سربراہ عبدالقادر الشیبی نے خانہ کعبہ کی کنجی کی حفاظت کے بارے میں بتایا کہ ’’کلید کعبہ کو خانہ کعبہ کے غلاف کے کپڑے سے بنی ایک سنہری تھیلی میں نہایت محفوظ مقام پر رکھا گیا ہے، جہاں سے اس کے گم ہونے کا کوئی احتمال نہیں ہے‘‘۔
تاریخی مصادر سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان خلفاء، سلاطین، دور عباسی، ملوک اور خلافت عثمانیہ کے ادوار میں خانہ کعبہ کی کنجی یکے بعد دیگرے ایک سے دوسری حکومت کو سپرد کی جاتی رہی ہے، تاہم اس کی اصل ملکیت صرف الشیبی خاندان ہی کے پاس رہی۔
خانہ کعبہ کا وہ مرکزی دروازہ جس کا قفل تبدیل کیا گیا آخری مرتبہ سنہ 1399ھ کو مرحوم شاہ خالد بن عبدالعزیز آل سعود کے دور میں بنایا گیا۔ تین میٹر اونچے اور اڑھائی میٹر چوڑے دروازے پر آج بھی 1399ھ کی تاریخ درج ہے۔ لوہے اور مختلف دھاتوں کی مدد سے تیار کردہ باب کعبہ پرسنہری قلعی کی گئی ہے، جس نے اس کی دلکشی اور خوبصورتی کو چار چاند لگا دیے ہیں۔
0 Comments