،آدمی اپنے دوست کے دین پر ھوتا ھے

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

،آدمی اپنے دوست کے دین پر ھوتا ھے

.حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ھے رسول اللہ رسول اللہ .صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
،آدمی اپنے دوست کے دین پر ھوتا ھے پس تمھاراھر آدمی یہ ضرور دیکھے کہ وہ کس کے ساتھ دوستی کر رھا ھے؟( ابو داؤد ترمزی بسند صحیح اور امام ترمزی نے اس کی سند کو حسن کیا ھے)./.....
اچھے ساتھی اپنے ساتھیوں ، دوستوں ، اور ہم محفل و ہم مجلس لوگوں کو نیکی اور اچھائی کی طرف ہی بلاتے ہیں اور ہر ایسے کام سے اچھے طریقے سے روکتے ہیں جو کام دینی ، دُنیاوی اور بالخصوص اُخروی طور پر کسی نُقصان والا ہو ،
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !
اچھے ساتھی ، اور بُرے ساتھی کی مثال اِس طرح ہے جیسے کہ خُوشبو بیچنے والا ، اور بھٹی جھونکنے والا ، کہ خُوشبُو بیچنے والا یا تو تُمہیں خُوشبُو دے گا ،یا تُم اُس سے خُوشبُو خریدو گے (اور خود کو معطر کرو گے )اور یا اُس سے خُوشبُو (میں سے کچھ نہ کچھ )پا لو گے ، اور بھٹی جھونکنے والا یا تو تُمہارے کپڑے جلائے گا ، یا تُم اُس سے بُری بُو پا لو گے ...


صحیح البخاری/حدیث 5534/کتاب الذبائح/باب30، صحیح مُسلم/حدیث6860/ کتاب البر و الصلۃ و الادب/باب45،

اس حدیث شریف میں یہ تعلیم فرمائی گئی کہ اگر اپنے ظاہر و باطن کی اصلاح چاہیے ، اپنے نفس کی خیر میں مددگاری چاہیے تو نیکو کار لوگوں کو اپنے ساتھی بناؤ ، برے لوگوں کا ساتھ برائی کا ہی سبب بنے گا ، حتیٰ کہ اپنے دِین تک سے بھی ہاتھ دھو بیھٹتا ہے اور اپنے ساتھیوں ، دوستوں ، ہم مجلس لوگوں کے دِین پر ہو جاتا ہے ،
اور اس عظیم حقیقت کا اظہار بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ز ُبان مُبارک سے کروایا کہ

الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ:::اِنسان اپنے دوست کے دِین پر ہی ہوجاتا ہے لہذا تُم میں سے ہر کوئی دیکھ لے کہ وہ کس کے ساتھ دوستی رکھتا ہے

سُنن ابو داؤد /حدیث4835/کتاب الأدب/باب19، سُنن الترمذی /حدیث 2552/کتاب الزُھد/باب45،اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے """ حَسن """ قرار دِیا ،

یقین جانیے کہ ایسے نیک اوردرست عقل رکھنے والے ساتھی ہم سب کے دِین ،دُنیا اور آخرت کی کامیابی کا ایک بڑا سبب ہیں ، خاص طور پر ایسے لوگ جنہیں اللہ تعالیٰ نے مُسلمانوں ، اور انسانوں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ہے

جب اللہ کسی حاکم کے ساتھ خیر کا اِرادہ فرماتا ہے تو اُس کے لیےنیکو کار سچا نیکی پر مدد کرنے والا وزیر مہیا کر دیتا ہے ، کہ اگر حاکم (خیر کا )کوئی کام یا بات بُھول جائے تووزیر اُسے یاد کروا دے ، اور اگر حاکم کو یاد ہو تو وزیروہ کام کرنے میں اُس کی مدد کرے ، اور اگر اللہ حاکم کے ساتھ اِس کے عِلاوہ معاملے کا اِرادہ فرماتا ہے تو اُس کے لیے بُرا وزیر مہیا کر دیتا ہے جو حاکم کو(خیر کا )کوئی کام یا بات بُھولنے کی صُورت میں یاد نہیں کرواتا ، اور اگر حاکم کو یاد ہو تو وہ کام کرنے میں اُس کی مدد نہیں کرتا

سُنن ابو داؤد/حدیث2934 /کتاب الخراج/باب4،اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے "صحیح " قرار دِیا ، صحیح ابن حبان /حدیث4494،
 
 
Enhanced by Zemanta

Post a Comment

0 Comments