ریا کاری اک گناہِ عظیم

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

ریا کاری اک گناہِ عظیم

ریاکاری یعنی دکھلاوا ایک انتہائی مذموم اور قبیح عمل ہے۔ ریاکاری، گناہ اور ﷲ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے۔ لفظ ریا ’’ رویۃ ‘‘ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی آنکھوں سے دیکھنے کے ہیں۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ انسان نیکی کا کوئی عمل کرتے وقت یہ چاہے کہ لوگ اسے یہ عمل کرتے ہوئے دیکھ لیں اور اس کی تعریف کریں۔ ﷲ تعالیٰ کے فرمان گرامی کا مفہوم ہے: ’’اے پیغمبر (ﷺ) آپ لوگوں سے کہہ دیجیے کہ ظاہری صورتِ بشری میں تو میں تم جیسا ہوں۔ البتہ میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا ایک ہی معبود ہے، پس جو کوئی اپنے رب سے ملاقات کا امیدوار ہو اسے چاہیے کہ وہ اچھے اعمال کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائے۔‘‘ (سورۃ الکہف آیت 110)

٭ ریا کاری کے مختلف درجات
پہلا درجہ ایمان میں ریا کاری کا ہے۔ یہ منافقانہ عمل قبیح ہے۔ اس کا انجام کافر سے بھی بدتر اور سخت ہے، کیوں کہ منافق باطن میں کافر اور ظاہر میں فریبی ہے۔

٭ دوسرا درجہ اصل عبادت میں ریاکاری ہے۔ ایک شخص لوگوں کے سامنے تو طہارت کے ساتھ نماز پڑھ لے لیکن تنہائی میں ایسا نہ کرے تو یہ بھی خطرناک ریاکاری ہے۔ جب آدمی ﷲ کے بجائے اس کی مخلوق کی نظروں میں قدر و منزلت چاہے گا جو انتہائی ناپسندیدہ ہے تو اس کا ایمان کمزور اور ضعیف ہو گا۔


٭ تیسرا درجہ ایمان اور فرائض میں تو نہیں لیکن سنن اور نوافل کو ریاکاری سے آلودہ کرنا ہے۔ مثال کے طور تہجد پڑھنا، صدقہ و خیرات کرنا، جماعت کا اہتمام، عرفہ، دو شنبہ اور پنج شنبہ کے روزے رکھنا اور ان تمام کاموں میں یہ غرض رکھنا کہ لو گ اُس کو اچھا، نیک و پرہیزگار اور متّقی سمجھیں یا اس کی تعریف ہی کرتے رہیں۔ حضور ؐ نے فرمایا: جس کا مفہوم یہ ہے کہ میں اپنی اُمت کے معاملے میں چھوٹے شرک سے زیادہ کسی چیز سے نہیں ڈرتا۔ لوگوں نے چھوٹے شرک کے متعلق پوچھا تو آپؐ نے فرمایا کہ وہ ریاکاری ہے۔ قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ فرمائیں گے، مفہوم: ’’ اے ریاکارو! اُن کے پاس جاؤ جن کی خاطر تم نے عبادت کی اور اُن سے جزا مانگو۔‘‘

حضرت معاذ بن جبل ؓروتے تھے تو امیرالمومینین حضرت عمر فاروق ؓ نے رونے کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے فرمایا: میں نے پیغمبر ِ اسلام ﷺ سے سنا تھا کہ برائے نام ریا بھی شرک ہے۔ اور فرمایا کہ ریاکار کو قیامت کے دن ایسے بلایا جائے گا، او ریاکار! او غدّار! نابکار! تیرا عمل ضایع ہو گیا اور اجر اکارت گیا۔ اب اُس شخص سے اپنے عمل کی جزا مانگ جس کے واسطے تُونے عمل کیا تھا۔
ﷲ تعالیٰ نے ہر کام میں ایسی حکمتیں پوشیدہ رکھی ہیں کہ ہر شخص ان حکمتوں کی رمز کو نہیں پا سکتا۔ ﷲ پاک ہم سب مسلمانوں کو ریاکاری کے بغیر عبادت کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے ہر عمل کو ریا سے پاک کر کے قبول و منظور فرمائے۔ آمین

عظمیٰ علی   

Post a Comment

0 Comments