قلب کو زندہ رکھنے کا نسخہ

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

قلب کو زندہ رکھنے کا نسخہ

حضور اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’ جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے اور جو نہیں کرتا، ان دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے کہ ذکر کرنے والا زندہ اور ذکر نہ کرنے والا مردہ ہے۔‘‘ زندگی ہر شخص کو محبوب ہے اور مرنے سے ہر شخص ہی گھبراتا ہے۔ حضور اکرم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم یہ ہے کہ جو اللہ کا ذکر نہیں کرتا وہ زندہ بھی مردے ہی کے حکم میں ہے، اس کی زندگی بھی بے کار ہے۔ بعض علمائے کرام نے اس کی تشریح یہ کی ہے کہ یہ دل کے حال کا بیان ہے کہ جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے اس کا دل زندہ رہتا ہے اور جو ذکر نہیں کرتا اس کا دل مر جاتا ہے۔

حضور اکرم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے: ’’ جنّت میں جانے کے بعد اہل جنّت کو دنیا کی کسی چیز کا بھی قلق و افسوس نہیں ہو گا۔ بہ جز اس گھڑ ی کے جو دنیا میں اللہ کے ذکر کے بغیر گزر گئی ہو۔‘‘ جنّت میں جانے کے بعد جب یہ منظر سامنے ہو گا کہ ایک مرتبہ اس پاک نام کو لینے کا اجر و ثواب کتنا زیادہ ہے کہ پہاڑوں کے برابر اجر مل رہا ہے تو اس وقت اس اپنی کمائی کے نقصان پر جس قدر افسوس ہو گا وہ ظاہر ہے۔ ایسے خوش نصیب بندے بھی ہیں جن کو یہ دنیا بھی بغیر ذکر اللہ کے اچھی نہیں لگتی اور وہ اپنی زندگی کو ذکر الہی سے منور رکھتے ہیں۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ یحییٰ بن معاذ رازی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مناجات میں فرمایا کرتے تھے : ’’ یااللہ! رات اچھی نہیں لگتی مگر تجھ سے راز و نیاز کے ساتھ، اور دن اچھا معلوم نہیں ہوتا مگر تیری عبادت کے ساتھ، اور دنیا اچھی نہیں معلوم ہوتی مگر تیرے ذکر کے ساتھ، اور آخرت بھلی نہیں مگر تیری معافی کے ساتھ اور جنّت میں لطف نہیں مگر تیرے دیدار کے ساتھ۔‘‘.
غرض یہ کہ زیر نظر حدیث سے وقت کی اہمیت مفہوم ہوئی اور اللہ والوں کی سیرت و عمل سے وقت کی قدر کرنے کا سبق ملا ہے۔ حضور اکرم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ وہ لوگ جو اللہ کے ذکر کے لیے مجتمع ہوں اور ان کا مقصود صرف اللہ ہی کی رضا ہو، تو آسمان سے ایک فرشتہ ندا کرتا ہے کہ تم لوگ بخش دیے گئے اور تمہاری برائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ جس مجلس میں اللہ کا ذکر نہ ہو، حضور اکرم ﷺ پر درود نہ ہو، اس مجلس والے ایسے ہیں جیسے مردہ گدھے پر سے اٹھے ہوں۔
ایک حدیث میں ہے کہ مجلسوں کا حق ادا کیا کرو! اور وہ یہ ہے کہ اللہ کا ذکر ان میں کثرت سے کرو، مسافروں کو ( بہ وقت ضرورت) راستہ بتاؤ، اور ناجائز چیز سامنے آجائے تو آنکھیں بند کر لو (یا نیچی کر لو کہ اس پر نگاہ نہ پڑے )
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، مفہوم : کیا میں تمہیں ایسے بہترین اعمال نہ بتا دوں جو رب کے نزدیک بہت ستھرے اور تمہارے درجات بہت بلند کرنے والے، اور تمہارے لیے سونا اور چاندی خیرات کرنے سے بہتر ہوں اور تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہوں کہ تم دشمن سے جہاد کرو اور تم ان کی گردنیں مارو اور تمہیں شہید کریں ؟ صحابہؓ نے عرض کیا جی ضرور ارشاد فرمائیے! تو آپؐ نے فرمایا: وہ عمل اللہ کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کثرت سے اپنا ذکر اور رسول اکرم ﷺ پر درود شریف بھیجنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 آمین
 علامہ محمد تبسّم بشیر اویسی

Post a Comment

0 Comments