جرمنی میں مہاجرین اور اسلام مخالف عوامیت پسند سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے ایک سیاست دان نے اسلام قبول کرنے کے بعد اے ایف ڈی کی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ جرمنی کی دائیں بازو کی عوامیت پسند اور اسلام اور مہاجرین مخالف سیاسی جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ جرمن انتخابات میں اے ایف ڈی تیسری بڑی سیاسی قوت بن کر سامنے آئی تھی۔
جرمنی میں اسلام اور مہاجرین مخالف بیانیے کی بنیاد پر سیاست کرنے والی اس عوامیت پسند جماعت اے ایف ڈی نے اپنی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور اہم سیاست دان آرتھر واگنر کے اسلام قبول کرنے کی تصدیق کی ہے۔ مسلمان اور اسلام مخالف سیاست کرنے والے واگنر نے مسلمان ہونے کے بعد اس جماعت میں اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دے دیا ہے۔ اے ایف ڈی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو بند کر دینا چاہیے تاکہ غیر قانونی مہاجرین اس بلاک میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی سرحدوں کی نگرانی بھی سخت کر دی جائے۔ اس پارٹی کا اصرار ہے کہ ایسے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو فوری طور پر ملک بدر کر دیا جائے، جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔
آرتھر واگنر کا تعلق وفاقی جرمن ریاست برانڈنبرگ سے ہے۔ اے ایف ڈی کے ترجمان ڈینیئل فریزے نے واگنر کے اسلام قبول کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی جماعت کو اُن کے اسلام قبول کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں۔ آرتھر واگنر سن 2015 میں مہاجرین اور اسلام مخالف جماعت میں شامل ہوئے تھے اور پارٹی کی صوبائی کمیٹی میں انہیں چرچ اور مذہبی امور کا نگران مقرر کیا گیا تھا۔ واگنر روسی نژاد جرمن شہری ہیں اور اے ایف ڈی میں شمولیت سے قبل وہ چانسلر انگیلا میرکل کی سایسی جماعت سی ڈی یو کے پلیٹ فارم سے سیاست کر رہے تھے۔
رواں برس گیارہ جنوری کے روز انہوں نے اے ایف ڈی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر کمیٹی کے رکن کے طور پر کام نہیں کریں گے۔ ایک مقامی جرمن اخبار نے ان سے اسلام قبول کیے جانے کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے اس موضوع پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ’’یہ میرا ذاتی معاملہ ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے اس بات کی تردید بھی کی کہ اے ایف ڈی نے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا۔ سن 2015 میں یورپ میں مہاجرین کا بحران شروع ہونے کے بعد اے ایف ڈی کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔
زیادہ تر مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ایک ملین سے زیادہ مہاجرین اور تارکین وطن کی جرمنی آمد کے بعد اس جماعت کا کہنا تھا کہ جرمنی میں ’اسلامائزیشن‘ کا خطرہ ہے اور حکومت کو ملکی سرحدوں کی نگرانی سخت کر دینا چاہیے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ آرتھر واگنر ایسے پہلے سیاست دان نہیں ہیں جو اسلام مخالف سیاست کرتے کرتے خود بھی مسلمان ہو گئے۔ اس سے پہلے ہالینڈ کی مسلمان مخالف سیاسی جماعت فریڈم پارٹی سے تعلق رکھنے والے آرنوڈ فان ڈورن نے بھی اسلام قبول کر لیا تھا.
0 Comments