امیر المومنین حضرت عثمان غنیؓ کا بینک اکاؤنٹ

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

امیر المومنین حضرت عثمان غنیؓ کا بینک اکاؤنٹ

آپ سب کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ سعودی عرب کے ایک بینک میں نہ صرف خلیفہ سوم حضرت عثمانؓ کا آج بھی کرنٹ اکائونٹ ہے۔ بلکہ مدینہ منورہ کی میونسپلٹی میں حضرت عثمان بن عفان ؓ کے نام پر باقاعدہ جائیداد رجسٹرڈ ہے۔ آج بھی حضرت عثمان بن عفانؓ کے نام پر بجلی اور پانی کا بل آتا ہے۔ اس کے علاوہ مسجد نبویﷺ کے قریب ایک عالیشان رہائشی ہوٹل زیر تعمیر ہے جس کا نام ’’عثمان بن عفانؓ ہوٹل‘‘ ہے۔ یہ وہ عظیم صدقہ جاریہ ہے جو حضرت عثمان بن عفانؓ کے صدق نیت کا نتیجہ ہے اور آپؓ نے مسلمانوں کے لیے پانی کا کنواں خرید کر سینکڑوں سال پہلے جو عظیم کام کیا تھا اس کا فیض سینکڑوں سال گزرنے کے بعد بھی جاری ہے۔ 
جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں پینے کے صاف پانی کی بڑی قلت تھی۔ ایک یہودی کا کنواں تھا جو مسلمانوں کو مہنگے داموں پانی فروخت کرتا تھا۔ اس کنویں کا نام ’’بیئر رومہ‘‘ یعنی رومہ کا کنواں تھا۔ مسلمانوں نے حضرت رسول اکرمﷺ سے شکایت کی اور اپنی پریشانی سے آگاہ کیا۔ آپ ﷺنے فرمایا: (مفہوم) کون ہے جو یہ کنواں خریدے اور مسلمانوں کے لیے وقف کر دے؟ ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ اسے جنت میں چشمہ عطا کرے گا۔ حضرت عثمان بن عفانؓ، یہودی کے پاس گئے اور کنواں خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ کنواں چونکہ منافع بخش آمدنی کا ذریعہ تھا اس لیے یہودی نے فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔ 

حضرت عثمانؓ نے ایک تدبیر کی اور یہودی سے کہا کہ پورا کنواں نہ سہی، آدھا کنواں مجھے فروخت کر دو۔ آدھا کنواں فروخت کرنے پر ایک دن کنوئیں کا پانی تمہارا اور دوسرے دن میرا ہو گا۔ یہودی لالچ میں آگیا۔ اس نے سوچا کہ حضرت عثمانؓ اپنے دن میں پانی زیادہ پیسوں میں فروخت کریں گے، اس طرح مزید منافع کمانے کا موقع مل جائے گا۔ اس نے آدھا کنواں حضرت عثمانؓ کو فروخت کر دیا۔ حضرت عثمانؓ نے اپنے دن مسلمانوں کو کنوئیں سے مفت پانی حاصل کرنے کی اجازت دی۔ لوگ حضرت عثمانؓ کے دن مفت پانی حاصل کرتے اور اگلے دن کے لیے بھی ذخیرہ کر لیتے۔

یہودی کے دن کوئی شخص بھی پانی خریدنے نہ جاتا۔ یہودی نے دیکھا کہ اس کی تجارت ماند پڑ گئی ہے تو اس نے آپ ؓ سے باقی آدھا کنواں خریدنے کی گزارش کی۔ اس پر حضرت عثمانؓ راضی ہو گئے اور پورا کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا۔ اس دوران ایک آدمی نے آپؓ کو کنواں دو گنا قیمت پر خریدنے کی پیشکش کی۔ آپ ؓ نے فرمایا کہ مجھے اس سے کہیں زیادہ کی پیشکش ہے۔ اس نے کہا کہ 3 گنا دوں گا۔ حضرت عثمانؓ نے فرمایا مجھے اس سے کئی گنا کی پیشکش ہے۔ اس نے کہا کہ میں 4 گنا دوں گا۔ حضرت عثمانؓ نے کہا مجھے اس سے کہیں زیادہ کی پیشکش ہے۔ اس طرح آدمی قیمت بڑھاتا رہا اورآپ ؓ یہی جواب دیتے رہے۔ یہاں تک کہ اس آدمی نے کہا حضرت آخر کون ہے جو آپ ؓکو 10 گنا دینے کی پیشکش کر رہا ہے۔ حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ میرا رب مجھے ایک نیکی پر 10 گنا اجر دینے کی پیشکش کرتا ہے۔ 

حضرت عثمانؓ کی طرف سے مسلمانوں کو عطیہ کیا ہوا یہ کنواں مسلمانوں کو سیراب کرتا رہا یہاں تک کہ کنوئیں کے اردگرد کھجوروں کا باغ بن گیا۔ عثمانی سلطنت کے زمانے میں اس باغ کی دیکھ بھال ہوئی۔ بعد ازاں سعودی حکومت کے عہد میں اس باغ میں کھجوروں کے درختوں کی تعداد 1550 ہو گئی۔ یہ باغ میونسپلٹی میں حضرت عثمان بن عفانؓ کے نام پر رجسٹرڈ ہوا۔ وزارت زراعت یہاں کی کھجوریں، بازار میں فروخت کرتی اور ان سے حاصل ہونے والی آمدنی حضرت عثمان بن عفانؓ کے نام پر بینک میں جمع کرتی رہی یہاں تک کہ اکائونٹ میں اتنی رقم جمع ہو گئی کہ مرکزی علاقے میں ایک پلاٹ لیا گیا جہاں فندق عثمان بن عفانؓ کے نام پر ایک رہائشی ہوٹل تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس ہوٹل سے سالانہ 50 ملین ریال آمدنی متوقع ہے۔ اس کا آدھا حصہ یتیموں اور غرباء میں تقسیم ہو گا جبکہ دوسرا آدھا حضرت عثمانؓ کے اکائونٹ میں جمع ہو گا۔ اندازہ کیجیے کہ حضرت عثمانؓ کے اس مقدس عمل کو اللہ تعالیٰ نے کیسے قبول فرمایا اور اس میں ایسی برکت عطا کی کہ قیامت تک کے لیے ان کی طرف سے صدقہ جاریہ بن گیا۔

ڈاکٹر آصف محمود جاہ


 

Post a Comment

0 Comments