مکہ کی ایک فیکٹری میں غلاف کعبہ کی تیاری

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

مکہ کی ایک فیکٹری میں غلاف کعبہ کی تیاری

 مکہ کی ایک فیکٹری میں درجنوں کاریگر جن کی عمریں 40 اور 50 سال کے درمیان ہیں، خانہ کعبہ کے لیے سیاہ کپڑے کا غلاف تیار کر رہے ہیں جس پر سونے کی تاروں سے آیات کندہ کی جا رہی ہیں۔ یہ غلاف جو کسوہ کہلاتا ہے، ریشم اور روئی سے تیار کیا جاتا ہے اور اس پر قرانی آیات کندہ کی جاتی ہیں۔ ہر سال ایک نیا غلاف تیار کیا جاتا ہے اور اور حج کے موقع پر پرانا غلاف اتار کر اس کی جگہ نیا غلاف لگا دیا جاتا ہے۔ مکہ کے قوم الجود کے علاقے میں قائم فیکٹری کے درجنوں کاریگر وں نے ہر سال غلاف بنانے میں اپنی زندگیوں کا ایک طویل عرصہ گذار دیا ہے اور وہ جلد ہی ریٹائر ہونے والے ہیں۔ اس لیےان کی جگہ لینے کے لیے نئی نسل کے لوگوں کو تربیت دینے کا سوچا جا رہا ہے۔
فیکٹری کے جنرل منیجر محمد بن عبداللہ باجودہ کا کہنا ہے کہ کنگ سلمان نے حکم دیا ہے کہ فیکٹری میں نصب پرانی مشینوں کی جگہ نئی اور جدید مشینیں لگائی جائیں۔ موجودہ مشینیں 30 سال پہلے لگائی گئی تھیں۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ سعودی فرما روا نے نئے کارکن بھرتی کرنے اور انہیں تربیت دینے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔ سن 1962 تک خانہ کعبہ کا غلاف مصر میں تیار کیا جاتا تھا۔ اس دور میں غلاف کے لیے سرخ، سبز یا سفید رنگ کا کپڑا بھی استعمال کیا جاتا رہا۔ لیکن اس سے بعد سے غلاف کے لیے ہمیشہ کالے رنگ کے خصوصی کپڑے پر ہی سونے کی تاروں سے قرانی آیات کندہ کی جا رہی ہیں۔ 

غلاف کی تیاری میں تقریباً 670 کلوگرام ریشم استعمال ہوتا ہے جسے اٹلی سے منگوایا جاتا ہے۔ جب کہ سونے اور چاندی کی تاریں جرمنی سے آتی ہیں۔ غلاف کی لمبائی 50 فٹ اور چوڑائی 35 سے 40 فٹ تک ہوتی ہے۔ غلاف کعبہ کی تیاری پر سال تقریباً 60 لاکھ ڈالر لاگت آتی ہے۔ پرانے غلاف کو خانہ کعبہ سے اتارنے کے بعد ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے اور یہ ٹکڑے اہم شخصیات اور مذہبی تنظیموں میں تبرک کے طور پر بانٹ دی جاتی ہے۔ اس سال کا غلاف کعبہ تیار ہو چکا ہےا ور کاریگر اب اگلے سال کے غلاف پر کام کر رہے ہیں۔

 

Post a Comment

0 Comments