فتح مکہ پر اللہ کے نبی ﷺ کس دروازے سے مسجد حرام میں داخل ہوئے؟

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

فتح مکہ پر اللہ کے نبی ﷺ کس دروازے سے مسجد حرام میں داخل ہوئے؟

فتحِ مکہ کا واقعہ سیرت نبوی کی تاریخ کے اہم ترین واقعات میں سے ہے۔ اس موقع پر پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ جو مسجد حرام میں داخل ہو گیا وہ امان پا گیا، جو ابو سفیان کے گھر میں داخل ہو گیا وہ امان پا گیا اور جس کسی نے اپنے گھر کا دروازہ بند کر لیا وہ امان پا گیا۔ مگر خود رسول کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے روز کس دروازے سے مسجد حرام میں داخل ہوئے؟ مکہ مکرمہ میں ام القری یونی ورسٹی میں شعبہ تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد بن عبداللہ آل زید نے "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کو بتایا کہ "اللہ کے نبی جب طوی کے کنوئیں پر پہنچے تو اپنی فوج کو تقسیم کر دیا۔
اس کے بعد مکہ مکرمہ کے بالائی علاقے میں کداء کے پہاڑی راستے (گھاٹی) سے شہر میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر آپ ﷺ خشیتِ الہی کے ساتھ تواضع اور مسرت کی حالت میں تھے (جب کہ ہجرت والے روز آپ ﷺ مکہ مکرمہ کے نشیبی علاقے سے کمزوری اور بے بسی کی حالت میں شہر سے نکلے تھے)۔ اس کے بعد آپ ﷺ 'باب السلام' سے مسجد حرام میں داخل ہوئے اور قریش نے ہتھیار ڈال دیے اور امان پا لی"۔ کَداء (زبر کے ساتھ) کی گھاٹی کو المعلاہ قبرستان سے منسوب کر کے 'قبرستان کی گھاٹی' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

جہاں تک کُداء (پیش کے ساتھ) یا کُدی کی گھاٹی کا تعلق ہے تو یہ وہ گھاٹی ہے جس کی سمت سے حضرت خالد بن الولید رضی اللہ عنہ نے بعض کفارِ قریش کے خلاف لڑائی کی تھی۔ تاریخ شاہد ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے قبل فیصلہ کر لیا تھا کہ اس شہر کی فتح پر امن طور پر ہو.. پس اللہ عز وجل نے اپنے نبی کی نصرت فرمائی، شہر فتح ہوا اور اس کے اکثر لوگوں کو معاف کر دیا گیا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ ۔ عبدالرحمن المحمادی

Post a Comment

0 Comments