ہم رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

ہم رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟

 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کو ہمدردی و غم خواری کا مہینہ قرار دیا ہے۔ ہمدردی کا ایک پہلوکسی روزہ دار کا روزہ افطار کروانا بھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے افطار کروانے کی ترغیب دی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے : ’’جوشخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے تو اس کے لئے گناہوں سے مغفرت اور دوزخ کی آگ سے رہائی ہے۔اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا، جتنا روزہ دار کو، اور اس سے روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی نہیں آئے گی‘‘۔ افطاری سے پہلے دعا سنت ہے، اس لئے اس کا اہتمام کریں ۔ افطار پارٹیوں کو کھانے پینے کی نمائش کے بجائے دعوتی عمل کومہمیز دینے کا ذریعہ بنائیں۔ غرباء و مساکین کو افطار پارٹیوں میں ضرور دعوت دیں۔ 

اعتکاف 

عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ’’ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کمر کس لیتے،راتوں کو جاگتے،اپنے گھر والوں کو جگاتے،اور اتنی محنت کرتے جتنی کسی اور عشرے میں نہ کرتے‘‘۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ ایک سال بوجوہ ناغہ ہوا توآپؐ نے اگلے سال بیس دن اعتکاف کیا۔ رمضان المبارک مومن کی تیاری کا مہینہ ہے تا کہ بقیہ گیارہ مہینے شیطانی قوتوں سے لڑنے کی قوت فراہم ہو جائے۔ اعتکاف اس تیاری کا اہم جزو ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ذمہ دارشخصیت کون سی ہوسکتی ہے ؟ آپ صرف داعی نہیں، بلکہ داعی اعظم تھے، پھر بھی اعتکاف کا اہتمام کرتے تھے۔  

لیلۃ القدر 

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ حضرت امام بخاریؒ نے حضرت ابوہریرہؓ کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’جس شخص نے شب قدر میں ایمان اور خود احتسابی کی حالت میں قیام کیا تو اللہ رب العالمین اس کے پچھلے تمام گناہ معاف فرما دیں گے‘‘۔۔۔آخری عشرے کی پانچ طاق راتوں، 23,21 27,25,اور 29 کو اعتکاف اور شب بیداری کے لئے مختص کر دیں اور تمام متعلقین جماعت کو متعین تاریخوں میں متعین مساجد میں ان پروگراموں میں شریک کروائیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہؓ کو شب قدر کی یہ دعا بتائی۔ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کیا کرو: اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔’’اے اﷲ ! بلاشبہ تو معاف کرنے والا ہے، اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے ،پس تو مجھے معاف فرمادے ‘‘۔


انفاق فی سبیل اللہ وزکوٰۃ و صدقات 

انفاق فی سبیل اللہ کواس ماہ مبارکہ سے خاصی نسبت ہے۔ نماز کے بعد سب سے بڑی عبادت اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے۔ نبی کریم ﷺ سارے انسانوں سے بڑھ کر سخی تھے ۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ :’’آپ ﷺ بارش لانے والی تیز ہواؤں سے بھی زیادہ سخاوت کرتے تھے۔ آپ ؐ نے فرمایا کہ: سخی اللہ تعالیٰ سے قریب ، لوگوں سے قریب ، جنت سے قریب اورجہنم سے دور، جبکہ کنجوس اللہ تعالیٰ سے دور ، لوگوں سے دور ،جنت سے دور اور جہنم سے قریب ہوتا ہے۔ اسی طرح جاہل سخی اللہ تعالیٰ کو کنجوس عبادت گزار سے زیادہ محبوب ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۂ فطر کو فرض قرار دیا ہے تا کہ روزے فضول ، لغو اور بے ہودہ باتوں سے پاک ہو جائیں اور مسکینوں کو کھانے پینے کا سامان میسر آئے۔ صدقۂ فطرعید کی آمد سے پہلے ہی ادا کرنے کی کوشش کریں تا کہ غرباء و مساکین بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔  

لیاقت بلوچ
 

Post a Comment

0 Comments