مدینہ منورہ میں تعلیم

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

مدینہ منورہ میں تعلیم

آمد اسلام سے بہت پہلے بھی مدینہ منورہ میں تعلیم کا رجحان اور تصور پایا جاتا
تھا۔ باوجود اس کے ساری دنیا میں جہالت کا دورہ دورہ تھا‘ مدینہ منورہ میں یہود کے ہاں تعلیم کا سلسلہ برقرار تھا ان کی درس گاہوں میں توریت کے علاوہ لکھنے پڑھنے کی تعلیم بھی دی جاتی تھی تاہم اوس و خزرج جو مکہ والوں سے زیادہ متمدن تھے ان میں تحریر و کتابت اور علم و ادب کا رواج مکہ والوں سے کم تھا۔ ان قبائل میں عربی لکھنے والوں کی تعداد بہت تھوڑی تھی۔ یہود میں سے کسی نے انہیں لکھنا پڑھنا سکھایا تھا۔ البتہ اسلام سے پہلے زمانہ قبل اہل مدینہ کے کچھ بچے تحریر و املا کا فن سیکھتے تھے۔ جب اسلام کا ظہور ہو تو اوس و خزرج کے متعدد افراد لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔
حضور اکرم ﷺ کے زمانے ہی سے مدینہ منورہ میں قلم دوات اور تختی استعمال کرنے کا رواج تھا چنانچہ طالب علموں کو تختی پر لکھنا سکھایا جاتا تھا کبھی کبھار تدریس کی خدمت مہاجرین کو سونپی جاتی کہ وہ انصار کو تعلیم دیں۔ طالب علموں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کے اوقات مقرر تھے جس کی پابندی ضروری تھی اساتذہ نے طلبہ کے لیے جو اوقات مقرر کر رکھتے تھے اسی میں پڑھنا اور باہم مذاکرہ کرنا لازمی تھا تعلیم کے اوقات عموما فجر کے بعد سے چاشت تک یا ظہر اور عصر کے درمیان ہوتے تھے۔ تعلیم شروع ہونے سے پہلے طلبہ جماعتوں میں پہنچ جاتے اور اپنی اپنی مخصوص جگہ پر بیٹھ جاتے تھے اگر کوئی طالب علم سبق میں حاضر نہ ہوتا تو استاد اس سے باز پرس کرتے اور غیر حاضری پر سبب دریافت کرتے تھے۔

جدون ادیب

Post a Comment

0 Comments