صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کا ذوق عبادت

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کا ذوق عبادت

حضور اکرم(ﷺ) کی پاکیزہ، مبارک اور انسان ساز محبت نے سر زمین عر ب میں ایک روحانی انقلاب پیدا کر دیا۔ وہ خطہ زمینی جہاں بتوں کی پرستش ہوا کرتی تھی اور خدا کی یاد تک دلوں سے محو ہو گئی تھی۔ اس سر زمین کے باسی عرفان و عبادت کے پیکر بن گئے۔ انکی آنکھوں کی ٹھنڈک اور دلوں کا چین یاد الہٰی سے وابستہ ہو گیا۔ انکے ہونٹ ذکر سے تر رہنے لگے اور انکے خیالات کا رخ ہمہ وقت رضاء الہی کی طرف ہو گیا۔ اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں انکے اس ذوق و شوق اور وارفتگی کی خود شہادت دی ہے۔

٭ ’’ایسے لوگ جنکو کاروبار اور خرید و فرخت (کی مشغولیت بھی) خدا کی یاد سے غافل نہیں کرتی‘‘۔ (نور ۔5)

٭ (یہ وہ لوگ ہیں) جو اٹھتے، بیٹھتے اور لیٹے ہوئے (بھی) اللہ کو یاد کرتے ہیں۔ (آل عمران۔ ۲۰۰)

٭ (یہ وہ لوگ ہیں) جنکے پہلو (رات کو) خواب گاہوں سے علیحدہ رہتے ہیں اور وہ خوف اور امید (کی ملی جلی کیفیت) کیساتھ اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں۔ (سجدہ ۔2)

٭ آپ انہیں دیکھیں کہ (وہ) رکوع میں جھکے ہوئے، سجدہ میں پڑے ہوئے خدا کے فضل اور (اسکی) رضاء کو تلاش کرتے ہیں۔ (فتح ۔4)

عرب کے وہ صحرا نشین جو بڑے سخت دل تھے، اور کہیں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے۔ انکے دل سوز و گداز سے اس طرح معمور ہوگئے ہیں اور خشیت الہی نے انکے دلوں میں اسطرح جگہ بنالی ہے کہ
٭ وہ لوگ کہ جب (انکے سامنے) خدا کا نام لیا جائے تو انکے دل دہل جاتے ہیں۔ (حج ۔۵)

نبی کریم(ﷺ) کی صحبت صالحہ کا فیضان تھا کہ مکہ میں جہاں صحابہ کرام کیلئے کھل کر اپنے اعلان کا کرنا بھی دشوار تھا، وہاں بھی تنہائی اور خلوت ڈھنڈتے تھے، اور اپنے رب کے حضور میں سجدہ ریز ہو جاتے تھے بالعموم اپنی رات کی تنہائیوں کو اللہ کے ذکر سے آباد کر لیتے۔

٭ آپکا پروردگار جانتا ہے کہ آپ دو تہائی رات کے قریب اور آدھی رات اور ایک تہائی رات تک (نماز میں) کھڑے رہتے ہیں اور آپکے ساتھ (اہل ایمان کی) ایک جماعت بھی اٹھ کر نماز پڑھتی ہے۔ (مزمل ۔۲)

اہتمام صلوٰ ۃ کی وجہ سے صحابہ کرام طہارت کا اہتمام کرتے اپنے جسم اور لباس کو پاک صاف رکھتے، قرآن مجید نے انکے اس ذوق کی تحسین کرتے ہوئے یوں مدح فرمائی:

اس مسجد میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو پسند کرتے ہیں کہ وہ پاک صاف رہیں اور اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (توبہ۔ ۱۳)

Post a Comment

0 Comments