رمضان المبارک کی 27 ویں شب "العربیہ ڈاٹ نیٹ" نے سعودی سیکورٹی ایوی ایشن کے ساتھ مسجد الحرام کے اوپر 2500 میٹر کی بلندی پر اپنے سفر کا آغاز کیا تاکہ خانہ کعبہ اور لاکھوں زائرین اور معتمرین کے روح پرور مناظر کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرسکے۔ اس سفر کا آغاز جمعے کی شام مقامی وقت کے مطابق شام 6:30 پر ہوا۔ "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کے کیمرے نے حالیہ توسیع پر جو سعودی دور کی سب سے بڑی توسیعات میں سے ہے اس پر اور ساتھ ہی مقامات مقدسہ کی دیکھ بھال اور ان پر توجہ کے حوالے سے سعودی حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی خدمات پر نظر رکھی۔ سعودی سیکورٹی ایوی ایشن کی جانب سے اس پورے ماہ کریم کے دوران سروے پروازوں کا سلسلہ جاری ہے۔ امن و امان کی صورت حال کی نگرانی اور فوری امداد پیش کرنے کے لیے اڑان کے دورانیے میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد اور وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نایف کی خصوصی ہدایت پر عمل میں لایا گیا۔
سعودی سیکورٹی ایوی ایشن میں ہیلی کاپٹروں کا اسکواڈرن ، جدید ترین طیاروں اور ماہر ترین پائلٹوں اور تکنیکی عملے پر مشتمل ہے جو ہیلی کاپٹروں کی ہوابازی میں بہترین تجربے کے حامل ہیں۔ اس کے علاوہ شہری دفاع کے ادارے نے حرم مکی اور اس کے اطراف میں 60 سے زیادہ مقامات پر اپنی فورس کو دگنا کر دیا ہے۔ ان مقامات میں طواف کا صحن ، مسعیٰ ، حرم کے دروازے اور ان کے اطراف کھلی جگہائیں شامل ہیں۔ رمضان کے آغاز سے اب تک شہری دفاع کی فورس نے 1250 کے قریب مختلف واقعات میں اپنی مدد پیش کی ہے جن میں سیڑھیوں کے علاقوں میں گرنے ، بے ہوشی کے واقعات اور بڑی عمر کے اور مریض معتمرین کے لیے مشقت کم کرنے کی صورت حال شامل ہیں۔
بیت اللہ کے زائرین اور معتمرین نے ستائیس ویں شب کی روحانی فضاؤں میں امن و امان اور راحت کے ساتھ نماز عشاء اور تراویح ادا کی۔ جمعے کے روز صبح سویرے سے ہی مسجد حرام میں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے آنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ مسجد کی گزرگاہیں ، تمام منزلیں ، کھلے صحن اور تہہ خانے یہاں تک کہ مسجد آنے والے راستے بھی نمازیوں سے بھر گئے۔ اسی طرح تیسری سعودی توسیع میں بھی نمازیوں کے غول کے غول نظر آئے جو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آئے تھے۔ اس موقع پر شہری دفاع کے اہل کار بھی پوری مسجد حرام اور اس کے اطراف میں پھیل گئے تاکہ مشقت کا سامنا کرںے والے مریضوں اور بڑی عمر کے افراد کی جانب مدد کا ہاتھ بڑھایا جا سکے۔
مکہ مکرمہ ۔ ظافر البكری
0 Comments