خوف خدا

Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Ads by Muslim Ad Network

خوف خدا

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : جس دن تیز ہوا ہوتی یا بادل ہوتے تو اس کے اثرات حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے چہرئہ انور پر نظر آتے ، آپ کبھی آگے جاتے اورکبھی پیچھے۔ اگر بارش برستی تو آپ خوش ہوجاتے اورآپ کی مذکورہ کیفیت ختم ہوجاتی ،حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے آپ سے اس کا سبب پوچھا تو آپ نے فرمایا: مجھے یہ خوف لاحق ہوا کہ کہیں یہ عذاب نہ ہو جسے میری امت پر مسلط کیا گیا ہو، اورجب آپ بارش دیکھتے تو فرماتے ،یہ رحمت ہے۔ (صحیح مسلم)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : ہم حضور نبی کریم صلی
 اللہ علیہ وسلم کی معیت میں مقام حجر(قوم ثمود کا علاقہ) سے گزرے ، حضور نے ارشادفرمایا: جن لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیاتھا ان کی قیام گاہوں میں داخل نہ ہونا مگر روتے ہوئے ، اس خوف سے کہ جو عذاب ان پر آیا تھا وہ تمہیں بھی نہ آلے۔ پھر آپ نے اپنی سواری کو ڈانٹا اورتیزی سے چلے حتیٰ کہ حجر کا علاقہ پیچھے رہ گیا۔(صحیح مسلم)

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نعمتوں پر خوشی کیسے مناﺅں جب کہ بگل بجانے والے نے بگل کو اپنے منہ میں لے رکھاہے، اس نے پیشانی جھکارکھی ہے اورکانوں کو سننے کے لیے متوجہ کررکھا ہے ، وہ انتظار کررہا ہے کہ اسے صور پھونکنے کا حکم ملے تو وہ صور پھونک دے، مسلمانوں نے عرض کیا : یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! (وہ وقت آجائے )تو ہم کیا کہیں؟ فرمایا : کہو : ہمیں اللہ تعالیٰ کافی ہے اوروہ بہترین کارساز ہے ہم اللہ تعالیٰ پر بھروساکرتے ہیں ۔(جامع ترمذی)

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے جس میں یہ الفاظ بھی ہیں: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قیامت کا ذکر فرماتے تو آپ کے رخساروں کا بالائی حصہ سرخ ہوجاتا ، آواز بلند ہوجاتی اورغضب کی کیفیت شدید ہوجاتی گویا آپ کسی لشکر کی آمد سے ڈرار ہے ہوں کہ وہ صبح کو تم پر حملہ کرنے والا ہے یا شام کو۔ (سنن نسائی)

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ہم شمار کرتے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں سومرتبہ یہ دعامانگتے تھے : اے میرے پروردگار ! میری مغفرت فرما اورمیری توبہ قبول کر، بے شک تو توبہ قبول کرنے والا اوررحمت فرمانے والا ہے ۔ (سنن ابی داﺅد)


Post a Comment

0 Comments